جھوٹی سازش، سچی سازش

جھوٹی سازش، سچی سازش

پی ٹی آئی اور عمران خان نے پاکستانی سفیر اسد مجید کے بھیجے گئے روایتی مراسلے کو بنیاد بنا کر اپنی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو امریکی سازش قرار دیا،

اور دعویٰ کیا کہ قومی سلامتی کونسل نے بھی اسے سازش گردانا ہے مگر پاک افواج نے اس کی قلعی کھول کر رکھ دی،

جبکہ عدلیہ نے بھی بغیر ثبوت و شواہد پی ٹی آئی کے امریکی سازش سے متعلق دعوے کو مسترد کر دیا تھا تب عمران خان نے فوج و عدلیہ کو سازش میں شریک اور اپنی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کا ذمہ دار ٹھہرایا حتی کہ سپہ سالار افواج جنرل قمر باجوہ پر نام لیے بغیر الزامات عائد کیے۔

پڑھیں : ملک میں آخر کیا ہو رہا ہے؟

گزشتہ دنوں جب ان کی اور ان کے ساتھیوں کی آڈیوز منظر عام پر آئیں

اور مراسلے کے معاملے میں ان کی جعل سازی و جھوٹ کا بھانڈا پھوٹا

تو پھر بھی خود کو سچا اور مراسلے کو حقیقت ثابت کرنے کی ناکام کوشش

کے ساتھ فوج و عدلیہ کو لگے ہاتھوں لینے کی روایت پر قائم ہیں۔

گو کہ سائفر کی حقیقت بے نقاب ہو چکی اور عمران خان کے چہرے سے امریکہ کی مخالفت اور قوم کو اس کی غلامی سے آذاد کروانے کا پردہ فاش ہو چکا ہے مگر یہ بات بھی طے ہو گئی ہے کہ امریکہ نے سازش کی نہ پی ڈی ایم کی تحریک عدم اعتماد کا امریکہ سے کوئی تعلق ہے مگر پی ٹی آئی اور عمران خان نے جعل سازی کر کے فوج و عدلیہ کیخلاف سازش کی۔

یہ بھی پڑھیں : رازوں سے پردہ اٹھانے والوں کے مقاصد؟

نوجوان نسل کو ورغلا کر اس ہائبرڈ وار کو فروغ دیا جو پاکستان اور حساس اداروں کیخلاف درپردہ امریکہ، اسرائیل، بھارت اور ان کے حواریوں نے شروع کر رکھی ہے۔

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے جو سازش ترتیب دی وہ عالمی سطح پر پاکستان کا وقار تباہ کرنے اور فوج و عدلیہ کو بدنام کرکے نئی نسل کو ان سے متصادم کروانے کی راہ ہموار کر گئی۔

سوشل میڈیا پر جو طوفان بدتمیزی برپا کیا گیا وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔

پی ٹی آئی کے ایسے کارکنان اور ہمدرد باقاعدہ پکڑے گئے ہیں جو فوج کیخلاف متحرک و فعال رہے،

وہ اعتراف جرم کیساتھ یہ بھی منکشف کر چکے ہیں کہ انہیں پی ٹی آئی کے قائدین نے اکسایا، ورغلایا اور پھسلایا تھا۔

کیا پی ٹی آئی اور اس کی قیادت آسمان سے اتری ہے؟ کہ اسے ایسے نظر انداذ کیا جا رہا ہے جیسے کچھ بُرا سوچا، نہ کہا اور نہ کیا۔

مزید پڑھیں : تیاری کا مطلب، آخر یہ ماجرا کیا ہے؟

خود عمران خان کے دور اقتدار میں سیاستدانوں کو باغی اور غدار گردان کر سزائیں دی گئیں۔

میڈیا ہاوسز بند کروائے گئے تھے۔ تو کیا وہ ” لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا” کے مصداق خود اپنے فتووں کی زد میں نہیں آتے؟

سائفر کا ڈراما رچانا، اس میں ترامیم کر کے جعل سازی کرنا،

اس کی بنیاد پر فوج و عدلیہ اور سیاستدانوں کو امریکی سازش

میں شریک قرار دے کر عوام کو وطن عزیز کے اداروں کیخلاف

مشتعل کرنا، بھڑکانا اور ٹکرانے کی کوشش کرنا کیا معمولی سازش ہے؟

حیرت ہے کہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے مکمل چشم پوشی کی جا رہی ہے۔

موصوف کیخلاف ایک بار رات کو عدالت کھلی اور اس کے بعد

چھٹی کے دنوں میں رات دن عدالتیں کھولی جا رہی ہیں تاکہ صاحب

بہادر مطمئن و خوش رہیں لیکن حقائق یہ ہیں کہ وہ ضد، ہٹ دھرمی،

انا پرستی، الزام تراشی اور دشنام طرازی میں مزید بڑھ رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں : بَسْ کہِ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا!

گرگٹ کی مانند رنگ بدل لیتے ہیں۔ گرفتاری سے ڈرتے بھی نہیں

اور گھر کے دروازے پر پولیس کیساتھ لڑنے کیلئے کارکنان کو بھی بلا کر بٹھا لیتے ہیں۔

بقول ان کے دبانے کی خاطر روزانہ ڈرایا جا رہا ہے۔ ریاست اس قدر کمزور ہے کہ صرف ڈراوے دیتی ہے۔

وہ بھی ٹھیک ہی کہہ رہے ہیں اس لیے ہر غیر آئینی، غیر قانونی،

غیر سیاسی، غیر جمہوری۔ غیر تہذیبی اور غیر اخلاقی حرکت دھڑلے سے کر رہے ہیں۔

ریاست کا رویہ اسی طرح نرم اور طرز عمل ڈھیلا رہا تو عمران خان کی بدمعاشی میں مزید اضافہ ہو گا۔

آئندہ حکومت اسی کی ہو گی جو جبر و زور سے حاصل کر سکے گا۔

آئین و قانون اور سیاسیات و اخلاقیات کو کوئی خاطر میں نہیں لائے گا۔

فاشسٹ حکمران ہوں گے اور قوم ظلم و جبر کی چکی میں پسیں گے۔

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

جھوٹی سازش، سچی سازش ، جھوٹی سازش، سچی سازش ، جھوٹی سازش، سچی سازش ، جھوٹی سازش، سچی سازش ، جھوٹی سازش، سچی سازش

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: