تیاری کا مطلب، آخر یہ ماجرا کیا ہے؟
تیاری کا مطلب
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان پہلے بولتے اور پھر تولتے ہیں۔ پہلے کہتے ہیں کہ امریکہ نے ہماری حکومت گرا دی۔
پھر تولتے ہیں کہ میں امریکہ کیخلاف نہیں ہوں۔
پہلے کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو سازش سے آگاہ کیا مگر نیوٹرلز نے ساتھ نہیں دیا۔
پھر تولتے ہیں کہ ہم اداروں کیساتھ لڑنا نہیں چاہتے۔ پہلے کہتے ہیں زیبا اور آئی جی اسلام آباد تمہارے خلاف کارروائی کریں گے۔
پھر تولتے ہیں کہ میرا مقصد توہین کرنا اور دھمکی دینا نہیں تھا۔
کہیں تو جج صاحبہ سے جا کر معذرت کرلوں۔ جیسے عدالت چاہے ویسے کرلوں۔
آئندہ بھی ایسا نہیں کروں گا۔ آذادی مارچ کے موقع پر اسلام آباد میں ڈی چوک نہیں گئے۔
پہلے کہا کہ اسلام آباد جامد کردوں گا۔
پڑھیں : خدارا اب بس کیجیئے، اپنی خواہشات کو لگام دیجیئے
پھر تول کر بولے کہ ہمارے لوگوں کے پاس ہتھیار تھے اس لیے ڈی چوک نہیں گیا ورنہ خون خرابہ ہو جاتا۔
اب پھر اسلام آباد پر چڑھائی کرنے چلے ہیں تو تولے بغیر چکوال میں خطاب میں کہا کوئی تمہیں کال کر کے روکے اور دھمکیاں دے تو الٹا دھمکیاں دو۔
حکومت پر واضح کیا 25 مئی کو ہماری تیاری نہیں تھی مگر اس مرتبہ ہم تیار ہو کر آئیں گے۔
تولے بغیر بولے تو وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے بھی انتباہ کر دیا ہے، ربڑ کی گولیاں استعمال کی جائیں گی۔
ڈی چوک ریڈ زون ہے۔ وہاں جانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ روکنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کام میں لائیں گے۔
کمال و باعث حیرت بھی ہے کہ ایک شخص ریاست کو دھمکاتا اور ڈراتا ہے کہ وہ ایسا کردیگا ویسا کردیگا اور ریاست بھیگی بلی بن کر سب کچھ برداشت کر رہی ہے۔
آخر ماجرا کیا ہے؟ عدلیہ نے کئی سیاستدانوں کو توہین عدالت کے مقدمات میں سزا دے کر عومی سیاسی جمہوری عہدوں سے فارغ کر دیا
مگر عمران خان کی منتیں کی جا رہی ہیں کہ تنگ مت کرو۔ سر نہ چڑھو۔ شرارتی بچے مت بنو۔ ہمیں غصہ نہ دلواو۔ سیدھے ہو جاو۔
یہ بھی پڑھیں : کیا فوج و عدلیہ کی پسند و ناپسند ہے؟
پاک فوج نے دوسروں کو ناکوں چنے چبوائے اور عمران خان کی ہر کڑوی کسیلی بات،
ہر باغیانہ حرکت۔ غدارانہ طرز عمل اور دہشت گردانہ سلوک ایسے برداشت کیا جا رہا ہے جیسے کسی شرارتی بچے کی بےجا شرارتوں پر چشم پوشی کی جاتی ہے۔
ماضی قریب میں کسی جج اور جنرل کیخلاف معمولی سی نکتہ چینی بھی قومی جرم تصور کیا جاتا تھا اور عمران خان کا قومی جرم بھی شرارتی لاڈلے کی حرکت سمجھ کر نظر انداذ کیا جا رہا ہے۔
جنہوں نے اصلاح احوال کیلئے سوالات اٹھائے وہ باغی اور غدار کہلائے اور جو نوجوان نسل کو ففتھ جنریشن وار، ہائبرڈ وار کی جانب گھسیٹ رہا ہے اسے رعایات اور مہلت دی جا رہی ہے۔
اس سے بڑھ کر اور کیا دھمکی ہو گی کہ اب ہم تیار ہو کر آئیں گے؟
سیدھی سی بات ہے کہ مسلح ہو کر ریڈ زون میں گھسیں گے اور کوئی روکے گا تو ہتھیاروں سے مقابلہ کریں گے۔
اسلام آباد کو میدان کار زار بنا کر حکومت چھینیں گے۔
تعجب خیز امر ہے ایک طرف اپنے ساتھیوں بلکہ صدر مملکت عارف علی نقوی کو آگے رکھا ہوا ہے کہ وہ فوج و حکومت کیساتھ معاملات طے کر کے کوئی راستہ نکالیں۔
مزید پڑھیں : بہت بے آبرو ہوکر ترے کوچے سے ھم نکلے
جب بات نہیں بنتی تو دھمکیاں اور ڈراووں کی راہ اختیار کر جاتی ہے۔
فوری الیکشن کے انعقاد اور سپہ سالار فوج کی تقرری روکنے کے مطالبات نہیں مانے گئے۔
عدلیہ کی جانب سے بھی کہہ دیا گیا کہ پارلیمنٹ میں جا کر عوامی نمائندگی کیجیے تو صدر عارف نقوی کے وسیلے سے تجویز دی گئی ہے کہ حکومت و اپوزیشن کو مل بیٹھ کر معاملات طے کرنا چاہئیں۔
پارلیمنٹ کو نہیں مانتے مگر جانے کیلئے بھی آمادہ ہیں اگر میری خواہشات کی تکمیل کی جائے تو!۔
بے چارہ وزیراعظم تھا تو لاعلم، بےخبر اور بےاختیار تھا۔
اب جبکہ اپوزیشن لیڈر بھی نہیں اور پارلیمنٹ کی بجائے سڑکیں ناپ رہا ہے
تو پھر بھی بضد ہے اس کی آرزووں کو عملی جامہ پہنایا جائے۔
اس کی تمناوں کا احترام کیا جائے اس کی خواہشات پوری کی جائیں۔
فوج سے کہہ رہے ہیں کہ اپنی غلطی سدھارو۔
عدلیہ سے کہہ رہے ہیں کہ عدل نہیں جانبداری سے کام لو۔
بیورو کریسی سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ میرا حکم مانو۔
پولیس سے کہتے ہیں کہ میرا ساتھ دو۔ عوام سے کہتے ہیں پی ڈی ایم نہیں صرف میں منتخب ہوں۔
ضرور پڑھیں : چلو عشق کریں۔۔
اقتدار میرا حق ہے۔ وزارت عظمی میری ملکیت ہونی چاہیے۔
اسلام آباد میرے قدموں تلے روندا جانا چاہیے۔
الغرض عقل و دانش کی کوئی بات نہیں۔
سیاست و جمہوریت کے قاعدے، ضابطے اور اصول منظور نہیں۔ آئین و قانون پر عمل کی ضرورت نہیں۔
اگر چنگیزیت کا سلسلہ چلانا ہے تو بالکل درست ہے۔ ظلم و جبر کا راج قائم کرنا یے تو ٹھیک یے۔
بے اصولی، بے قاعدگی، بے اعتدالی اور بے ضابطگی کو شہہ دینا ہے تو عمران خان کا کلیہ من و عن نافذ العمل ہونا چاہیے
ورنہ عدلیہ، انتظامیہ، پارلیمنٹ اور فوج کو سوچ لینا چاہیے کہ پاکستان میں فاش ازم کی گنجائش نہیں۔
فاشسٹ قوت و طاقت اور افکارات و نظریات کے راستے مسدود کرنا ہوں گے۔
بار بار رعایات دینا اور سمجھنا کہ گمراہ بچہ راہ راست پر آجائے گا۔ دیوانے کا خواب ہے۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
تیاری کا مطلب ، تیاری کا مطلب ، تیاری کا مطلب ، تیاری کا مطلب ، تیاری کا مطلب ، تیاری کا مطلب ،تیاری کا مطلب
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )