پاکستانتازہ ترینکالمز،بلاگز، فیچرز

تصویر کے دونوں رخ دیکھیے ۔ ۔ ۔ ( حصہ دوم )

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather

تصویر کے دونوں رخ دیکھیے ۔

بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور مصور پاکستان و شاعر مشرق حضرت علامہ محمد اقبالؒ کُل ہندوستان کانگریس کے رکن تھے، تب تحریک آزادی ہند چل رہی تھی۔ کُل ہند مسلم لیگ کی بنیاد بنگال میں نواب وقارالملک، نواب محسن الملک اور دیگر نے 1906 میں رکھی اور مسلمانان ہند کی ترجمانی، رہنمائی اور ان کے حقوق کے تحفظ و دفاع کیلئے آواز بلند کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔

پڑھیں : تصویر کے دونوں رخ دیکھیے ۔ ۔ ۔ ( حصہ اول )

علامہ اقبالؒ چین و عرب ہمارا ہندوستان ہمارا ۔۔۔ مسلم ہیں ہم وطن ہیں سارا جہاں ہمارا کے قائل تھے۔

پھر مسلم لیگ میں آ گئے۔ قائد اعظمؒ 1913 میں شامل ہوئے۔

دونوں رہنماوں نے جانچ لیا تھا کہ کانگریس انگریزوں کیساتھ ساز باز کر کے ہند پر تنہا مقتدر ہونا چاہتی اور مسلمانوں کو اپنا غلام بنانا چاہتی ہے۔

مسلم لیگ ہند کے مسلمانوں کی ترجمان بن گئی مگر جمعیت علما اسلام ہند نے اختلاف کیا اور کانگریس کی ہم نوا رہی۔

بہت سے ایسے بااثر مسلم سیاستدان تھے جو انگریزوں کیساتھ ہمدردیاں اور مسلم لیگ مخالف تھے،

تاہم مسلم لیگ ہند کے مسلمانوں کی ترجمان بن گئی۔

وہ وقت بھی آیا جب قائداعظمؒ اس کے سربراہ بن گئے۔

مولانا محمد علی جوہر، مولانا شوکت علی، انکی والدہ المعروف اماں بی، مولوی فضل حق، مولانا شبیر احمد

عثمانی،مولانا ظفر احمد عثمانی، نواب لیاقت علی خان، بیگم رعنا لیاقت علی، محترمہ فاطمہ جناح ،

عبدالرب نشتر، حسین سہروردی اور دیگر عظیم شخصیات مسلم لیگ کی قیادت میں شامل تھیں۔

پڑھیں : یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ کر روئی

مولانا اشرف علی تھانوی، مولانا ابوالحسنات ایسے اعلی پائے کے علما بھی مسلم لیگ کے حامی و معاون تھے۔

3 جون 1947 کو قیام پاکستان کا اعلان ہوا اور 14 اگست 1947 کو پاکستان قائم ہو گیا۔

موقع پرست اور مفاد پرست انگریزوں کے پٹھو بھی پھر پاکستان کے اقتدار میں شریک ہو گئے،

انہوں نے پہلے ہی روز سے اعلی’ و ادنی’ طبقات، امیر و غریب، حاکم و محکوم کا امتیاز اور بدعنوانی و لوٹ مار کا دھندا شروع کر دیا۔ ہر شعبہ میں ایسے لوگ موجود تھے۔

قائداعظمؒ نے خود ہی انکشاف فرما دیا تھا کہ ” میری جیب میں کھوٹے سکے ہیں”۔

لیاقت علی خان وزیراعظم اور آزادی کے قائدین وزیر و مشیر تھے۔

مگر بانی پاکستان ٹی بی ایسے موذی مرض میں مبتلا ہو کر زیارت میں بے سہارا و بے آسرا پڑے رہے،

اور کراچی میں اسوقت فٹ ہاتھ پر دم توڑ گئے جب ایمبولینس خراب ہو گئی، کسی نے نوٹس لیا نہ قوم نے احتجاج کیا۔

پڑھیں : محبت مر نہیں سکتی ….. !

1953 میں لیاقت علی خان کو گولی مار دی گئی، قاتل اکبر خان نامی شہری کو موقع پر ہی قتل کر دیا گیا۔

پس آج تک وہی داستان زیر بحث ہے۔ غلام محمد گورنر جنرل بن گئے۔

موصوف نے 1954 میں جمہوریت پر پہلا وار کیا اور اسمبلی توڑ دی۔

تب قوم کو تشویش لاحق ہوئی، نہ ہی عدلیہ نے آئین و قانون اور جمہوریت کا تحفظ کیا۔

غلام محمد کو فالج نے مفلوج کر دیا۔

سکندر مرزا اور پاک افواج کے سپہ سالار جنرل ایوب خان نے انہیں غیر محسوس انداز میں اقتدار سے الگ کر کے ملک کی باگ ڈور سنبھال لی۔

سکندر مرزا صدر مملکت رہے۔ 1958 میں جنرل ایوب خان کیساتھ ملی بھگت کر کے مارشل لا نافذ کر دیا گیا۔

پھر وہ خود بھی جنرل ایوب خان کی سازش کا شکار ہو گئے اور بیرون ملک جا کر کسمپرسی میں وفات پائی۔

جنرل ایوب خان ملک کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز، رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )

مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ نے جمہوریت کشی پر مخالفت کی،

1970 میں ان کے مقابلے میں صدارت کا الیکشن لڑا،

اُن پر ’’ را ‘‘ کی ایجنٹ ہونے اور غداری سمیت بے حیائی کی تہمت بھی لگا دی گئی۔

اُن کی موت کے بارے میں بھی شکوک و شبہات تاحال موجود ہیں۔ تب بھی قوم چپ رہی۔

جنرل ایوب خان کی کابینہ میں شامل ذوالفقار علی بھٹو نے بغاوت کی،

تو جنرل ایوب کیخلاف غیر اخلاقی نعرے ایجاد ہوگئے،

مگر شاید انہیں مکافات عمل کا خیال تک نہیں آیا، ورنہ محترمہ فاطمہ جناح کیخلاف بہتان تراشی پر معذرت کر لیتے۔

حضرت کروفر کیساتھ اقتدار میں آئے اور بے آبرو ہو کر گئے۔

( ۔۔۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔۔۔ )

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

تصویر کے دونوں رخ دیکھیے ۔ ، تصویر کے دونوں رخ دیکھیے ۔ ، تصویر کے دونوں رخ دیکھیے ۔ ، تصویر کے دونوں رخ دیکھیے ۔

About Author

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather
Facebooktwitterredditpinterestlinkedintumblrmailby feather

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے