پاکستانتازہ ترینکالمز،بلاگز، فیچرز

تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھیئے ۔۔۔۔۔ (حصہ چہارم)

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather

تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھیئے

پھر ذوالفقار علی بھٹو وزیر اعظم بنے اور 1977 تک حکومت کی۔ وہ انتہائی ذہین و فطین، لائق فائق اور قابل سیاستدان تھے۔ پی پی پی کا منشور” اسلام ہمارا دین ہے، سوشلزم ہماری معیشت ہے، جمہوریت ہماری سیاست ہے” تھا اور ہے۔ عوام میں ان کے ایسی مقبولیت کسی جماعت اور سیاستدان کو نہیں ملی۔ آغاز میں پی پی پی میں بھی نوجوانوں نے منفی رویے اور غیر مہذب انداز اپنایا تھا۔ گلی گلی، محلے محلے، بستی بستی اور قریہ قریہ چیئرمینوں کی فوج ظفر موج تھی۔

پڑھیں : تصویر کے دونوں رُخ دیکھیئے ۔۔۔ ( حصہ سوم )

مفتی محمود قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد تھے۔

انہیں اسمبلی سے اٹھوا کر باہر پھنکوایا گیا تھا مگر انتہا پسندی اور شدت نہیں ہوتی تھی۔

پارلیمنٹ میں موجود رہتے۔ وہیں بہم مقابلہ کرتے اور متنازع معاملات بات چیت کے ذریعے طے کر لیتے تھے۔

1977 میں عام انتخابات منعقد ہوئے تو نو جماعتوں پر مشتمل قومی اتحاد نے دھاندلی کا الزام عائد کر دیا۔

پی پی کے کارکنان نے ” نو ستارے بلے بلے۔۔۔۔۔۔۔۔” ایسا نازیبا نعرہ بھی لگایا۔

قومی اتحاد کے کارکنان بھی ذوالفقار علی بھٹو اور نصرت بھٹو کیخلاف غیر مہذب نعرہ بازی کرتے تھے۔

ایک طرف پی پی پی اور بھٹو، نصرت بھٹو، مصطفی’ جتوئی، مصطفی’ کھر، مولانا کوثر نیازی،

نور جہاں پانیزئی، بیگم شاہنواز، عبدالحفیظ پیرزادہ، ممتاز بھٹو، مبشر حسن اور دیگر شخصیات ہوتی تھیں۔

پڑھیں : تصویر کے دونوں رخ دیکھیے ۔ ۔ ۔ ( حصہ دوم )

دوسری جانب مفتی محمود، خان عبدالولی خان، مولانا ابوالاعلی مودودی، شاہ احمد نورانی، نوابزادہ نصراللہ

خان، بیگم نسیم ولی، پروفیسر غفور احمد، میاں طفیل احمد، اصغر خان، مولانا عبدالحق اور دیگر شخصیات ہوتی تھیں۔

مذاکرات ہوئے، پی پی پی نے پنتالیس نشستوں پر دوبارہ الیکشن کروانے پر آمادگی ظاہر کر دی۔

معاہدہ بھی طے پا گیا مگر دستخط موخر کر دیے گئے۔

اسوقت کے سپہ سالار پاک افواج جنرل ضیاء الحق جسے بھٹو نے نیچے سے اُٹھا کر چوٹی پر پہنچایا اس نے موقع غنیمت جان کر 5 جولائی 1977 کو مارشل لا نافذ کر دیا۔

اسی نے بھٹو کو رضا قصوری کے قتل کے مقدمے میں 4 اپریل 1978 کو سزائے موت دلوادی۔

1985 میں غیر جماعتی انتخابات کروائے۔ پھر مسلم لیگ جونیجو بنا دی گئی۔

پڑھیں : تصویر کے دونوں رخ دیکھیے ۔ ۔ ۔ ( حصہ اول )

اس کی حکومت کے وزیر اعظم محمد خان جونیجو بنائے گئے،

لیکن جنرل ضیاء الحق نے اپنی موت سے قبل انہیں آئین کے آرٹیکل اٹھاون دو بی کے تحت اقتدار سے نکال باہر کیا۔

17 اگست 1988 کو جنرل ضیاء الحق طیارہ حادثے میں گزر گئے۔

1988 سے 1999 تک پی پی پی اور مسلم لیگ (ن) اتحادیوں کے تعاون سے برسر اقتدار آتی رہیں۔

محترمہ بے نظیر بھٹو اور میاں محمد نواز شریف وزیر اعظم رہے۔

دونوں نے اسحاق خان اور فاروق احمد خان لغاری کو صدارت کے عہدے پر فائز کیا

اور انہوں نے آئین کے آرٹیکل اٹھاون دو بی کے تحت دونوں کی حکومتیں آئینی مدت کی تکمیل سے قبل ختم کیں۔

( ۔۔۔۔۔ جاری ہے ۔۔۔۔۔ )

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھیئے ، تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھیئے ، تصویر کا دُوسرا رُخ بھی دیکھیئے

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )

About Author

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather
Facebooktwitterredditpinterestlinkedintumblrmailby feather

A.R.Haider

شعبہ صحافت سے عرصہ 25 سال سے وابستہ ہیں، متعدد قومی اخبارات سے مسلک رہے ہیں، اور جرنل ٹیلی نیٹ ورک کی اردو سروس جتن نیوز اردو کی ٹیم کے بھی اہم رکن ہیں۔ جتن انتظامیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے