ترکیہ صدارتی الیکشن، اردوان یا اگلو، عوام کا امتحان، صورتحال دلچسپ
انقرہ : جتن نیوز اردو خصوصی رپورٹ : ترکیہ صدارتی الیکشن، اردوان یا اگلو،
ترکیہ میں صدارتی الیکشن ٹھیک 5 دن بعد یعنی 14 مئی بروز اتوار کو ہونے جا رہے ہیں، رائے عامہ کے جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ صدارتی اور پارلیمانی انتخابات میں مقابلہ شدید ہو گا۔ یہ صدارتی الیکشن نہ صرف ملک کے صدر کے انتخاب کا باعث بنے گے بلکہ یوکرین اور مشرق وسطیٰ کے تنازعات کو پرسکون کرنے کیلئے انقرہ کے کردار کا تعین بھی کرینگے۔ اس وقت ترکیہ میں صورتحال انتہائی دلچسپ موڑ پر پہنچ چکی ہے۔
دیکھنا یہ ہے ترکیہ کے عوام اپنے اور ملک کے مستقبل کی باگ ڈور کس کو سوپنتے ہیں، اردوان یا اوگلو؟
ایک طرف جہاں عوام اردوان کو شکست دینے کی کمال اوگلو کی صلاحیت کے حوالے سے حیرانی کا اظہار کر رہے ہیں، تو دوسری طرف کئی ایک تجزیہ کار موجودہ صدر اردوان کو میڈیا اورعدالتوں کے اندر اپنے اثر و رسوخ اور ریکارڈ سماجی امداد کے باوجود پہلے سے کہیں زیادہ اپنی شکست کے قریب قرار رہے ہیں۔
اردوان اور اوگلو کی انتخابی مہم عروج پر پہنچ چکی
ترکیہ میں صدارتی انتخابات جوں جوں قریب آتے جا رہے ہیں صدارت کیلئے مدمقابل دو اہم
حریفوں اے کے پارٹی کے سربراہ اور موجودہ صدر رجب طیب اردوان اور ” ریپبلکن پیپلز
پارٹی ” کے سربراہ کمال کلٹسدر اوگلو کی انتخابی مہم عروج پر پہنچ چکی ہیں، دونوں حریف
کھلے میدانوں میں عوام سے خطابات کر رہے ہیں اور اپنے اپنے حامی عوام کو متحرک کر
رکھا ہے۔ ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سربراہ کمال کلٹسدر اوگلو اور اے کے پارٹی کے سربراہ
اور موجودہ صدر رجب طیب اردوان نے طاقت و تشہیر کے طاقتور مظاہرے کیے، ان جلسوں
میں ہزاروں لوگ امڈ آئے۔
اوگلو کے جلسوں میں ’’ بہار دوبارہ آنیوالی ہے ‘‘ کے نعرے کی گونج
استنبول میں کمال اوگلو نے پانچ دیگر جماعتوں کے رہنمائوں کیساتھ اپوزیشن اتحاد کا جلسہ کیا۔
اس مظاہرے میں استنبول کے میئر اکرم امام اوگلو، انقرہ کے میئر منصور یاواش بھی موجود
تھے۔ مالٹیپ سکوائر میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ جمع تھے۔ حامیوں نے ترکیہ کے جھنڈے
کیساتھ ساتھ کمال اوگلو کے انتخابی نعرے بھی بلند کیے۔ ” میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ
بہار دوبارہ آنے والی ہے”، کا نعرہ گونجتا رہا۔
اردوان کا اپوزیشن پر غداری اور امریکہ کی ماتحتی کا الزام
دوسری جانب رجب طیب اردوان نے ہفتے کے روز ملک کے وسط میں واقع قیصری میں اپنی
طاقت کا مظاہرہ کیا اور اپنے حریف سے کہا کہ وہ ان ” ریکارڈ ” نمبروں پر غور کریں۔ انہوں
نے کلٹسدر اوگلو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا مسٹر کمال ایک لاکھ 35 ہزار افراد یہاں موجود
ہیں۔ انہوں نے حزب اختلاف پر غداری اور امریکہ کی ماتحتی کا الزام بھی لگایا۔ اردوان نے کہا
کہ ان کی جماعت ملک میں خاندان کے تصور کا دفاع کرتی ہے۔
دونوں امیدواروں کی شہرت میں فرق بہت کم، سخت ترین مقابلہ متوقع
ترکیہ میں رائے عامہ کے جائزوں میں عام طور پر امیدواروں کی شہرت میں بہت کم فرق ظاہر
ہو رہا ہے۔ سرویز میں یہ امکان بھی سامنے آیا ہے کہ 74 سالہ کمال اوگلو ووٹنگ کے دوسرے
دور میں اردوان کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ وہ ایک جامع مہم چلا رہے ہیں۔ اس مہم میں وہ زندگی
کی بلند قیمت کے بحران کے حل کا وعدہ کر رہے ہیں۔ حالیہ برسوں میں ترکیہ کے صدر اردوان
کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔ کمال اوگلو نے روایتی اقتصادی پالیسیوں، پارلیمانی نظام حکومت
اور ایک آزاد عدلیہ کی طرف لوٹنے کا عہد کیا ہے۔ انہوں نے مغرب کیساتھ کسی حد تک ہموار
تعلقات کا عہد بھی کیا۔ کمال اوگلو کے ناقدین کہتے ہیں کہ کمال اوگلو نے ریپبلکن پیپلز پارٹی کے
سربراہ کے طور پر بار بار انتخابی شکست کا سامنا کیا ہے اور ان میں عوام کو متحرک کرنے کے
لیے اپنے حریف جیسی صلاحیت کا فقدان ہے۔ انہوں نے موجودہ صدر رجب طیب اردوان کے
بعد کے دور کا واضح وژن بھی پیش نہیں کیا۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
ترکیہ صدارتی الیکشن، اردوان یا اگلو، ، ترکیہ صدارتی الیکشن، اردوان یا اگلو، ، ترکیہ صدارتی الیکشن، اردوان یا اگلو، ، ترکیہ صدارتی الیکشن، اردوان یا اگلو،
= پڑھیں = دنیا بھر سے مزید تازہ ترین اور اہم خبریں
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )