تازہ ترینکالمز،بلاگز، فیچرز

تحریک عدم اعتماد میچ کا آخری اوور شروع ، رب خیر کرے

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather

تحریک عدم اعتماد میچ

وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے میچ کا آخری اوور شروع
ہو گیا ہے۔ حکومتی اتحادی بھی بظاہر مخالف ٹیم کا حصہ بن چکے ہیں اور حکمران
جماعت کے اپنے کھلاڑی بھی مخالف ٹیم کی طرف سے کھیلنے کا پختہ ارادہ کئے
نظر آتے ہیں۔ متحدہ اپوزیشن کے کھلاڑی کیچ پکڑنے کیلئے پچ کے اردگرد گھیرا
ڈال چکے ہیں، جبکہ دوسری طرف اس وقت کریز پر کپتان خود موجود ہے۔ شدید
ترین دباﺅ کے اس آخری اوور میں وکٹیں گرتی ہیں، گیند کیچ ہوتی ہے یا باﺅنڈری
سے باہر جا کر گرتی ہے، اس کا فیصلہ بھی آئندہ ہفتے ہو جائیگا۔

صورتِحال کا تقاضا ہے کپتان کو کریز سے باہر نکل کر کھیلنا پڑیگا

میچ کی جو صورتِحال ہے اسکا تقاضا تو یہ ہے کہ کپتان کو جیت کیلئے کریز سے
باہر نکل کر کھیلنا پڑے گا جس کا وہ کئی مواقع پر اظہار بھی کر چکے ہیں۔ تحریک ِ
عدم ِاعتماد کا میچ جیتنے کیلئے حکومتی ٹیم ایک طرف تو کھیل کے شرائط و ضوابط
طے کرنے کیلئے سپریم کورٹ کا سہارا لے رہی ہے اور دوسری طرف پچ بنانے کیلئے
سپیکر قومی اسمبلی بھی حکومتی ٹیم کی مرضی کی پچ بنانے کیلئے بھرپور کوشاں ہیں۔
ان حالات میں یہی دعا کی جا سکتی ہے میچ بخیر و خوبی اور امن و سکون سے اختتام
پذیر ہو۔ تماشائیوں کی طرف سے ہلڑ بازی اور دونوں ٹیموں کے درمیان تصادم پر منتج
نہ ہو کہ جس کے نتیجے میں ایمپائرز کو مداخلت کر کے میچ ہی منسوخ کرنا پڑ جائے۔

فریقین کا اپنے اپنے جھتوں کو بُلانا بھی خطرناک فعل

تحریک ِعدم اعتماد کا عمل تو اپنی جگہ پر جاری ہے، تاہم متحدہ اپوزیشن اور حکمران
جماعت تحریک انصاف نے اسلام آباد میں اپنے کارکنوں کے جتھوں کو بلا لیا ہے جس
کے باعث ذرا سی چنگاری اور معمولی سا واقعہ بھی ایسے طوفان کو جنم دے سکتا ہے
جس پر قابو پانا کسی کے بس میں نہیں ہو گا۔ ایسا ممکن ہی نہیں اسلام آباد میں تحریک
انصاف کے بھی لاکھوں کارکن آئیں اور پی ڈی ایم بھی لاکھوں افراد کو اکٹھا کرے اور
امن و امان قائم رہے۔ ماضی کے واقعات شاہد ہیں کہ ہنگامے کیسے ہوتے اور کرائے
جاتے ہیں۔ اتنے بڑے اجتماع میں صرف ایک پتھر آگ لگانے کیلئے کافی ہوتا ہے۔

عدم اعتماد میچ میں حکمراں جماعت کی حالت انتہائی کمزور

تحریک عدم اعتماد کا اصل میچ تو قومی اسمبلی کے ایوان کے اندر ہے مگر حکومت
اور اپوزیشن طاقت کا بھرپور مظاہرہ کر کے ایک دوسرے کو مرعوب کرنے کی تگ
و دو میں لگی ہوئی ہیں۔ اتحادی بھی حکومت کیخلاف جانے کا واضح عندیہ دے رہے
ہیں۔ حکمران جماعت کے اپنے ارکان بھی ریت کے ذروں کی طرح اس کی مٹھی سے
آہستہ آہستہ نکلتے جا رہے ہیں۔ سندھ ہاﺅس میں حکومت کے ناراض اراکین ِاسمبلی نے
خود کو شو کر کے حکومت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے جس سے وہ دفاعی پوزیشن
پر چلی گئی ہے۔

اقتدار بچانے کیلئے حکومت کا سارا انحصار صدارتی ریفرنس پر

اتحادی جماعتوں کے حتمی اعلان اور ناراض پارٹی ارکان کے کسی بھی لالچ اور
دھونس دھمکی میں نہ آنے کے باعث، حکومت اب زیادہ انحصار سپریم کورٹ کے
اس صدارتی ریفرنس پر کر رہی ہے جو اس نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح
کیلئے سپریم کورٹ میں دائر کر رکھا ہے۔ اگرچہ سپریم کورٹ یہ واضح کر چکی ہے
کہ وہ تحریک ِعدم اعتماد کے عمل میں مداخلت کرے گی اور نہ اس عمل کو موخر کرنے
کیلئے سٹے آرڈر دے گی۔ اس کے باوجود حکومت کو امید ہے کہ سپریم کورٹ پارٹی
پالیسی کیخلاف ووٹ دینے والے ارکان کیلئے شاید کوئی سخت فیصلہ سنا دے جس سے
ناراض ارکان کی تحریک ِانصاف میں واپسی کا راستہ ہموار ہو جائے-

سپریم کورٹ سے حکومت کو ریلیف ملنے کی توقع بہت کم، ماہرین

آئینی ماہرین کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی طرف سے حکومت کو اس سلسلے میں
کوئی ریلیف ملنے کی بہت ہی کم توقع ہے۔ ریفرنس کی سماعت اگر طول پکڑتی ہے
تو اس پر آنیوالا کوئی بھی فیصلہ حکومت کو کوئی فائدہ نہیں دے سکے گا، کیونکہ اس
وقت تک تحریک ِعدم اعتماد پر فیصلہ ہو چکا ہو گا۔

اتحادی جماعتوں اور منحرف ارکان کی اہمیت بڑھ گئی

دوسری طرف حکومت کی چاروں اتحادی جماعتیں اگر اپوزیشن کیساتھ مل جاتی ہیں
تو متحدہ اپوزیشن کو حکومت کے ناراض ارکان اسمبلی کے ووٹ ڈلوانے کی ضرورت
ہی نہیں رہے گی اور اس صورت میں حکومت کا ریفرنس لایعنی ہو کر رہ جائیگا۔ حکومت
اپنے اتحادیوں کو منانے کی ابھی تک سرتوڑ کوشش کر رہی ہے، مگر اسے ان سطور کی
اشاعت تک کوئی کامیابی نصیب نہیں ہوئی۔

کپتان حکومت جانے کے بعد کا بیانیہ بنانے کیلئے کوشاں

وزیر اعظم عمران خان نے گزشتہ دو ہفتوں میں بڑے بڑے جلسے کر کے پارٹی
کو نہ صرف متحرک کر دیا ہے، بلکہ لگتا ہے وزیر اعظم عمران خان حکومت سے
نکالے جانے کے بعد کی صورتِحال کیلئے ایک مضبوط بیانیہ تشکیل دینے کی کوشش
کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکومت کے کئی وزراء اپوزیشن کو قبل از وقت الیکشن
کیلئے مذاکرات کی دعوت دے چکے ہیں جسے فی الوقت اپوزیشن جماعتوں نے مسترد
کر دیا ہے۔ جوں جوں تحریک ِعدم اعتماد کا عمل آگے بڑھ رہا ہے وزیر اعظم عمران
خان کی اپوزیشن جماعتوں اور رہنماﺅں پر تنقید میں مزید تیزی آتی جا رہی ہے۔

چودھری نثار علی خان کا طویل گوشہ نشینی ختم کرنا معنی خیز

دوسری طرف چودھری نثار علی خان اپنی طویل گوشہ نشینی کو ختم کر کے عمران
خان سے ملاقات کرنے پہنچ گئے اور حکومت کی طرف سے یہ دعویٰ کیا گیا کہ
چودھری نثار علی خان کیساتھ مسلم لیگ (ن) کے کئی ارکانِ قومی اسمبلی بھی ہیں جو
چودھری نثار کی مرضی سے مسلم لیگ (ن) کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں، تاہم ابھی تک
اس کے آثار نظر نہیں آئے۔ وفاقی وزراء نے اتحادی جماعتوں سے ہونیوالے مذاکرات
کے حوالے سے وزیر اعظم عمران خان کو بتا دیا ہے کہ اتحادی جماعتیں اب حکومت
کا ساتھ دینے کو تیار نہیں، جس کے بعد ہی حکمران جماعت ناراض ارکان کی طرف
دوبارہ توجہ دے رہی ہے۔

اپوزیشن کا عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کا ایجنڈا غیر واضح

اپوزیشن اور حکومت نے ساری توجہ اب تحریک ِعدم اعتماد کی کامیابی پر مبذول کر
رکھی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد کی صورتِ
حال ابھی تک واضح نہیں کی گئی، جو اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ اگر تحریک ِعدم
اعتماد کامیاب ہو گئی تو اپوزیشن جماعتوں کیلئے اگلی حکومت بنانا اور چلانا اتنا آسان
نہیں ہو گا اور ملک میں اس وقت تک استحکام نہیں آئے گا جب تک نئے انتخابات ہونے
کے بعد، کوئی پارٹی واضح اکثریت لے کر برسر اقتدار نہیں آ جاتی، کیونکہ عمران خان
کی حکومت اگر صرف چار اتحادی پارٹیوں کو ساتھ نہیں رکھ پائی اور اپنی مدت پوری
نہیں کر پائی تو نئی حکومت کے پاس ایسا کون سا الٰہ دین کا چراغ ہوگا کہ وہ ایک درجن
اتحادی جماعتوں کی مشترکہ حکومت خوش اسلوبی سے چلا سکے۔

قبل از وقت انتخابات ہی ملک و قوم کیلئے بہتر فیصلہ ہو گا

مسلم لیگ (ق) نے تو اپوزیشن کا ساتھ دینے کیلئے پہلی شرط ہی یہ رکھی ہے کہ اسمبلیاں
اپنی مدت پوری کریں گی اور انہیں وقت سے پہلے تحلیل نہیں کیا جائےگا۔ اسی طرح سندھ
میں ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان مفادات کا اتنا ٹکراﺅ ہے کہ طویل عرصے کیلئے
ان کا متحد رہنا مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔ اسلئے اگر تحریک ِعدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے
تو ملک میں جتنی جلدی نئے انتخابات کرا دیئے جائیں اتنا ہی بہتر ہو گا۔

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

تحریک عدم اعتماد میچ ، تحریک عدم اعتماد میچ ، تحریک عدم اعتماد میچ ، تحریک عدم اعتماد میچ
تحریک عدم اعتماد میچ ، تحریک عدم اعتماد میچ ، تحریک عدم اعتماد میچ ، تحریک عدم اعتماد میچ

= یہ بھی پڑھیں = تحریک عدم اعتماد، آئین و جمہوری اقدارکے تقاضے اور سیاسی ہلچل

About Author

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather
Facebooktwitterredditpinterestlinkedintumblrmailby feather

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے