تاحیات نااہلی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر
اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) تاحیات نااہلی کیخلاف درخواست دائر
سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے جس میں اپیل کے حق ک
ے بغیر تاحیات نااہلی کو بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے
صدر احسن بھون نے تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست دائر کی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تاحیات نااہلی کے اصول کا اطلاق صرف انتخابی تنازعات میں
استعمال کیا جائے اور آرٹیکل 3/184 کے اختیار کے تحت سپریم کورٹ بطور ٹرائل کورٹ امور انجام نہیں
دے سکتی اس سلسلے میں مزید موقف اختیار کیا گیا کہ آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت عدالتی فیصلے
کیخلاف اپیل کا حق نہیں ملتا اور عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق نہ ملنا انصاف کے اصولوں کے
منافی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ اپیل کے حق کے بغیر تاحیات نااہلی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور متعلقہ
حلقے کے ووٹرز کے بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے۔یاد رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ ن
ے شریف خاندان کے خلاف پاناما لیکس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اس وقت کے وزیراعظم نواز
شریف کو نااہل قرار دیا تھا.
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت دینا حکومت کی بڑی غلطی تھی، شیخ رشید
رواں سال دسمبر 2017 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما اور اس وقت کے
سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کو فارنگ فنڈنگ کیس میں نااہل قرار دیا گیا تھا تاہم اس فیصلے کے بعد اس
بحث کا آغاز ہوا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دیے گئے ارکان اسمبلی کی
نااہلی کی مدت کتنی ہوگی، جس کے بعد اس مدت کا تعین کرنے کے لیے اس وقت کے چیف جسٹس
میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے تحت نااہلی کی مدت کی
تشریح کے کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ آئین کی اس شق کے
ذریعے نااہل قرار دیے گئے ارکانِ پارلیمنٹ تاحیات نااہل ہوں گے۔چیف
جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید،
جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سجاد
علی شاہ پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 (1) (ایف) کے
تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کے لیے 13 درخواستوں کی سماعت
کے بعد 14 فروری 2018 کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا تھا۔
یاد رہے کہ آئین کی مذکورہ شق کے تحت تاحیات نااہلی کے مدت کے تعین کے حوالے سے پانچوں
ججوں کا متفقہ فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا تھا جبکہ 60 صفحات پر مشتمل اس فیصلے میں جسٹس
عظمت سعید کے 8 صفحات کا اضافی نوٹ بھی شامل کیا گیا تھا۔
اس اضافی نوٹ میں جسٹس عظمت سعید نے لکھا تھا کہ انہیں فیصلے سے اتفاق لیکن اس کی وجوہات س
ے مکمل اتفاق نہیں ہے، آرٹیکل 62 ون ایف کی بنیاد ہماری اسلامی اقدار ہیں اورایسی شقوں کی تشریح
انتہائی محتاط انداز میں کرنی چاہیے۔
قارئین : ہماری کاوش پسند آئے تو شیئر ، اپڈیٹ رہنے کیلئے فالو کریں
تاحیات نااہلی کیخلاف درخواست دائر