تائیوان ہماری ریڈ لائن، کوئی اسے عبور نہ کرے، چینی صدر
بالی (جے ٹی این پی کے) تائیوان ہماری ریڈ لائن
انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں امریکی صدر جوزف بائیڈن نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران انہیں بتایا کہ امریکا چین کے ساتھ بھرپور مقابلہ جاری رکھے گا لیکن یہ مقابلہ ہرگز تنازع میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صدر بائیڈن اور صدر شی نے اتفاق کو دہرایا کہ ایٹمی جنگ کبھی بھی نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی جیتا جانا چاہیے۔
دونوں صدور نے یوکرین جنگ میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال یا استعمال کی دھمکی کے خلاف اپنی پوزیشن کو واضح کیا۔
اے ایف پی کے مطابق توقع تھی کہ بائیڈن کی جانب سے عہدہ سنبھالنے کے بعد صدر شی کے ساتھ جی 20 سربراہی اجلاس کے سائیڈ لائن پر پہلی بالمشافہ ملاقات میں یوکرین جنگ موضوع گفتگو رہے گا۔
بالی میں ملاقات کے دوران دونوں صدور نے ہاتھ ملایا، بائیڈن نے کہا کہ سپرپاورز کی ذمہ داری ہے دنیا کو دکھائیں اپنے اختللافات کو سنبھال سکتے ہیں اور آپسی مقابلے کو تنازع میں تبدیل ہونے سے روک سکتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ بائیڈن نے چین کی جانب سے تائیوان کے خلاف بڑھتے جارحانہ اقدامات پر اعتراض کیا۔
اے ایف پی کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات تقریباً تین گھنٹے جاری رہی جس میں جوبایئڈن نے بتایا دنیا کو شمالی کوریا کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے کہ وہ ذمہ درانہ طرف عمل اپنائیں۔
اْدھر چین نے کہا ہے کہ ملاقات میں صدر شی نے امریکی ہم منصب کو آگاہ کیا ہمیں
یوکرین کے حالات پر سخت تشویش ہے۔
چینی حکام یوکرین اور روس کے درمیان بات چیت کی بحالی کے نہ صرف منتظر ہیں
بلکہ اس کی حمایت بھی کرتے ہیں۔
تائیوان کے سوال پر چینی صدر نے کہا کہ تائیوان چین کے بنیادی مفادات کا مرکز ہے،
تائیوان سرخ لکیر ہے جو امریکا چین تعلقات میں عبور نہیں ہونی چاہیے،
کسی کا تائیوان کو چین سے علیحدہ دیکھنا چینی قوم کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوگا،
تائیوان کا مسئلہ حل کرنا چین کا اندرونی معاملہ ہے،
امیدہے امریکا ون چائنہ پالیسی کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے الفاظ کوعملی جامہ پہنائے گا۔
چینی میڈیا کے مطابق چینی صدر کا مزیدکہنا تھا کہ دونوں ملکوں کا مقابلہ ایک دوسرے
سے سیکھنے کے لیے ہونا چاہیے تاکہ خود کو بہتر بنا کر ساتھ ترقی کی جائے،
مقابلہ دوسرے فریق کو زیرکرنے کے لیے نہیں ہونا چاہیے،
کسی بھی فریق کو دوسرے کو یا اس کے نظام کو تبدیل کرنیکی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔
شی جن پنگ نے کہا کہ کوروناکے بعد عالمی بحالی، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنا اور
امریکا چین تعاون کے ذریعے علاقائی مسائل حل کرنا باہمی مفاد میں ہے،
چین تجارتی اور معاشی تعلقات کو سیاست اور ہتھیاروں کی نذر کرنیکا مخالف ہے۔
چینی صدر نے یوکرین کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور روس یوکرین بات چیت
کے دوبارہ شروع ہونے کی حمایت کی۔
تائیوان ہماری ریڈ لائن
امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کا جوہری پھیلاؤ خطرناک تخریبی عمل
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،