بھارتی مسلمانوں پر ہندوؤں کے مظالم
کالمز بلاگز فیچرز / بھارتی مسلمانوں پر ہندوؤں کے مظالم
ستیزہ کار رہا ہے ازل سے تا امروز
چراغِ مُصْطَفَوی سے شرار بو لہبی
ہندو کی اسلام دشمنی نہ تو نئی ہے اور نہ کسی سے ڈھکی چھپی عقل کی اندھی گانٹھ کی پوری بنیا قوم کا بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے جس کی تمام تر تعلیمات عقل و فطرت کی کسوٹی پر کھرا اترتی ہیں۔
اسلئے اسے ڈر ہے بھارت میں ہندو مسلمان ہونا شروع نہ ہو جائیں اور اونچی ذات کے ستائے نچلی برادری کے ہندو اگر بڑی تعداد میں اسلام قبول کر لیں تو ان کی تعداد اور مفاد پر گہری زد پڑے گی یہی خوف ہے جو بھارت میں مسلمانوں کی موجودگی انہیں برداشت کرنے نہیں دیتا ورنہ دیگر مذاہب اور برادریوں کی بھی وہاں کثرت ہے لیکن انہیں یہ لوگ نہیں چھیڑتے اور نہ ہی ان کی عبادت گاہوں اور عقاید پر انہیں کوئی اعتراض ہے۔بس ایک مسلمان ہیں جن سے انہیں سخت نفرت اور بلا وجہ کا بیر ہے۔
ان کی مثالیں بابری مسجد کے انہدام اور گجرات میں خونی فسادات کی شکل میں موجود ہیں
مودی کی ریاست گجرات میں حکومت کے دوران ان کی پارٹی بی جے پی اور حکومت کی مدد اور ایما سے وہاں کے مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا ان کے گھروں سمیت انہیں زندہ جلایا گیا اور الٹا عدالتوں میں بھی ان پر مقدمات بنا کر گھسیٹا گیا۔
وہاں ہندو بلوائیوں اور بی جے پی کے انتہا پسند ورکروں کے ذریعے مسلمانوں کی نسل کشی کرائی گئی۔
یہ ماضی قریب کے واقعات ہیں جو بھلائے نہیں جا سکتے ۔
اب حالیہ دنوں میں گائے کے ذبح کرنے پر پابندی عاید کرنے کے لئے دنگے کرائے گئے جن میں مسلمانوں کے گھر جلائے گئے انہیں گھروں سے بے دخل اور قتل کیا گیا۔
تازہ خبر روزنامہ صحافت نئی دلی کی یہ ہے کہ کرناٹک میں عید گاہ ٹاور کو مسمار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے
خبر کے مطابق کر ناٹک پولیس نے ایک ہندو کارکن کے خلاف ایک بیان جاری کرنے پر مقدمہ درج کیا ہے کہ بنگلورو میں متنازعہ عید گاہ میدان میں واقع ٹاور کو منہدم کر دیا جائے گا۔
ہندو مذہبی کارکن بھاسکرن کیخلاف سماج میں فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے والےبیان پر مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
اخبارکیمطابق بھاسکرن نےمتنازعہ مقام کو وقف بورڈ سے لےکر ریاستی حکومت کو سونپنے کی تحریک میں اہم کردار ادا کیاتھا۔
اس نے مبینہ طورپر ہرزہ سرائی کی ہےکہ عید گاہ ٹاورکو ایودھیہ کی بابری مسجد کے طرزپر گرادیا جائے گا۔
ادھرسپریم کورٹ نے نپور شرما کیخلاف ملک کے مختلف شہروں میں درج تمام ایف آئی آرز کو یکجاکرکےدہلی منتقل کردیاہے۔
یاد رہے نپور شرما نے آنحضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخانہ بیان دیا تھا۔
جس پر مسلمانوں نے احتجاج کیا تھا اور اس کے خلاف ایف آئی آرز درج کی گئی تھیں۔
اس واقعے پر بھی مسلمانوں کو نقصان اٹھانا پڑا۔
الغرض مختلف حیلے بہانوں سے مسلمانوں کے مذہب اور عقاید پر انتہا پسند ہندو حملے کر رہے ہیں
جہاں ان کے جان و مال اور عزت و آبرو محفوظ نہیں ہیں ۔
کہیں گائےذبح کرنیکے بہانے تو کہیں سکول کالج میں نقاب کو لےکر مسلمانوں پر عرصہء حیات تنگ کیا جارہا ہے
حتی کہ انہیں بھارت سے ہجرت کرنے کی ترغیب بھی دی جا رہی ہے۔
بنیادی طور پر یہ اسلام دشمنی ہی کا شاخسانہ ہے لیکن
اس میں کچھ بھارتی مسلمانوں کی اپنی غلطیاں اور کچھ ملکوں کی سیاست کا عمل دخل بھی کار فرما ہے۔
خصوصاً ہمارے یہاں سے جب بھی وہاں کے مسلمانوں کے حق میں میڈیا پر بیانات کی یلغار کی جاتی ہے
تو فایدے کے بجائے انہیں نقصان زیادہ ہوتا ہے جسے بھارتی اپنے اندرونی معاملات میں دخل اندازی گردانتے ہیں
اسلئے ایسے نازک مواقع پر غیر ذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرنا چاہئیے۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ
بھارتی مسلمانوں پر ہندوؤں کے مظالم