بڑھتے ہوئے جرائم ، پولیس کی ناکامی یا مجبوری ۔ ۔ ۔؟
کالمز بلاگز فیچرز/ بڑھتے ہوئے جرائم ؛ پولیس کی ناکامی

بظاہر ایسا لگتا ہے کہ پولیس ان واقعات کو روکنے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے یا پھر منشیات کے دھندے میں کچھ اہلکار ملوث ہو سکتے ہیں، یہ تاثر اگر غلط نہیں تو سارے کا سارا درست بھی نہیں، پولیس فورس کے اندر بعض مسائل ایسے ہیں جنہیں سنگین قرار دیا جا سکتا ہے۔
پولیس کے سرفہرست مسائل میں نفری کی کمی ایک بہت بڑا اور دیرینہ مسئلہ ہے ، ہر پولیس اسٹیشن میں
نفری کی تعداد کو اس علاقے کی عوام اور محل وقوع پر تقسیم کیا جائے تو ایک کانسٹیبل کے حصے
میں دو ھزار سے زائد لوگوں کی سیکورٹی اور کم سے کم ایک مربع کلومیٹر گشت آتا ہے ، دوسرا سنگین
مسئلہ پولیس فورس خصوصاً ایس ایچ او سے لیکر اسکے ماتحت کانسٹیبل تک کے ڈیوٹی اوقات ہیں،
تھانوں میں تعینات کانسٹیبلز بارہ سے اٹھارہ گھنٹے ڈیوٹی دیتے ہیں ،ہر کانسیبل کی ہر تین گھنٹے بعد آن ڈیوٹی ہوتا ہے
یوں ان کو آرام کرنے اور فریش ہونے کے لیئے موزوں وقت کبھی بھی نہیں ملتا ، آرام کے تین گھنٹوں
کے دوران اکثر اھلکار اپنے آفیسرز یا تھانے کی بیگار کاٹ رہے ہوتے ہیں ،جرائم پیشہ افراد کے حق میں
سیاسی دباؤ بھی جرائم کی اضافے کا ایک اہم سبب ہے دیکھنے میں آیا ہےکہ بعض اوقات ایم پی اے
یا ایم این اے حتی کہ ماضی قریب میں ایک وزیراعلی مجرموں کو چھڑانے خود تھانے تشریف لاتے ہیں
اور پولیس اھلکاروں اور افسران کی بےعزتی کرکے مجرموں کی عزت افزائی کرتے ہیں ،یہ سیاسی رہنما مجرموں
کو بچانے کی کوشش میں ایس ایچ اوز کو معطل اور ٹرانسفر کرانے میں بھی کامیاب ہوتے ہیں۔
یہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ پولیس نے جتنے مجرموں کو گرفتار کرکے عدالتوں میں پیش کیا وہ اگلے
چند دنوں میں نہ صرف ضمانتوں پر رہا ہوئے بلکہ باعزت بری ہوکر عدالت سے عزتمند اور معزز شہری ہونے کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کیا،
پولیس فورس کے جوانوں کیلئے بنیادی سہولیات کا فقدان اور سیاسی مداخلت اپنی جگہ ایک اہم ایشو ہے لیکن پیشہ وارانہ سہولیات جس میں اچانک رونما ہونیوالی کسی دہشتگردانہ کارروآئی کا مقابلہ کرنے کیلئے خصوصی تربیت اور جدید اسلحہ کا نہ ہونا اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ دہشتگرد پولیس فورس پر حملے کیلئے وہ جدید ترین ہتھیار استعمال کر رہے ہیں جو امریکی فورسز ایک خاص منصوبے کے تحت انخلاء کے وقت افغانستان میں چھوڑ گئی تھیں۔
متعلقہ کالم بھی پڑھیں۔
کیا ہم بیس سال پیچھے چلے گئے۔۔۔؟
اوقات کار کے حوالے سے
پاکستان کی پولیس شاید دنیا بھر کا واحد ادارہ ہے جہاں سرکاری سطح پر اور محکمانہ طور پر لیبر لاز کی
خلاف ورزی ان کے قانون کا حصہ ہے، ان تمام مسائل اور مشکلات کو سامنے رکھ کر پولیس فورس کے
جوان اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں یہ لوگ جرائم پیشہ افراد کیخلاف کاروائی کے دوران سیاسی دباؤ کا بھی سامنا کرتے ہیں۔
ان تمام مسائل مشکلات اور سہولیات کے فقدان کے باوجود خیبرپختونخوا کی پولیس کو پاکستان کے دیگر صوبوں کی پولیس کے مقابلے میں ایک اچھی فورس قرار دیا جاتا ہے۔
پولیس کی جانب سے عوام کیساتھ منفی برتاؤ کی خبریں ملتی رہتی ہیں لیکن پختون روایات کو ساتھ لیکر چلنے والے اہلکار اپنے محکمے اور صوبے کی نیک نامی کا باعث بھی بنتے ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ تھانوں میں آبادی کے تناسب سے پولیس فورس کی نفری میں معقول اضافہ کیا جائے، انہیں جدید اسلحہ کی فراہمی کیساتھ استعمال کرنے کی عملی تربیت دی جائے، پولیس پر تنقید کرنا ہمارا حق ہے اور اپنے فرض پر قربان ہونے والے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنا ہمارا فرض ہونا چاہیے، پولیس فورس کو درپیش سنگین مسائل حل کرنے کیلئے تمام ممکنہ وسائل کو بحرحال بروئے کار لانا ہو گا۔
بڑھتے ہوئے جرائم ؛ پولیس کی ناکامی
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ