بلقیس بانو نے ریپ کے مجرموں کی رہائی کا فیصلہ چیلنج کر دیا
نئی دہلی:جے ٹی این پی کے نیوز: بلقیس بانو نے ریپ کے مجرموں
بھارت کی ریاست گجرات میں بیس برس قبل ہونیوالے مسلم فسادات کے دوران اجتماعی زیادتی کی شکار خاتون بلقیس بانو نے اپنے مجرموں کی رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
فیصلہ گجرات نہیں مہاراشٹر کو کرنا چاہیے تھا، موقف
بھارتی میڈیا کے مطابق بلقیس بانو نے سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن میں
موقف اختیار کیا ہے کہ گجرات کو نہیں بلکہ مہاراشٹر کو گینگ ریپ کیس
میں 11 سزا یافتہ افراد کی رہائی کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے سپریم
کورٹ کے اس حکم کو بھی چیلنج کیا ہے جس کے تحت گجرات کی حکومت
کو 1992 کے معافی کی پالیسی پر عملدرآمد کی اجازت دی گئی تھی۔
عمر قید کاٹنے والے مجرموں کو مودی سرکار نے رہا کیا تھا، رپورٹ
تفصیلات کے مطباق جنونی ہندو بلوائیوں کی اجتماعی زیادتی کی شکار بلقیس
بانو نے مودی سرکار کی جانب سے ان 11 مجرموں کی رہائی کیخلاف سپریم
کورٹ سے رجوع کیا جنہوں نے انہیں گجرات کے علاقے احمد آباد میں مسلم
کش فسادات کے دوران نہ صرف اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا بلکہ انکی 3 سالہ بیٹی سمیت اہلخانہ کو بیدردی سے قتل کر دیا تھا۔
مجرموں کی رہائی امسال 15 اگست کو عمل میں لائی گئی
خیال رہے عمر قید کی سزا کاٹنے والے ان سزا یافتہ 11 مجرموں کو 15 سال
قید مکمل ہونے پر رواں برس 15 اگست کو 1992 میں متعارف کرائے گئے
معافی کی پالیسی کے تحت ان مجرموں کو رہا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ جس وقت بلقیس بانو کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور
پورے گجرات میں مسلمانوں کی خون کی ہولی کھیلی گئی اس وقت ریاست
کے وزیراعلی نریندر مودی ہی تھے اور جب ان سفاک مجرموں کو رہائی دی گئی تو مودی وزیراعظم ہیں۔
مجرموں نے ریپ سمیت متاثرہ خاتون کے اہلخانہ کو بھی قتل کیا تھا
بلقیس بانو کیساتھ اجتماعی زیادتی اور ان کے اہلخانہ کو بیدردی سے قتل
کرنیوالے مجرموں کو ملک کے قومی دن کی خوشی میں 15 اگست کو
ایک فرسودہ پالیسی کے تحت رہا تو کر دیا گیا لیکن اس سے ملک بھر میں
بالخصوص مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ تاہم گجرات حکومت
نے روایتی ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے فیصلے کا دفاع کیا اور انوکھی
منطق پیش کی کہ ان مجرموں کو جیل میں اچھے برتاو کی وجہ سزا میں تخفیف
کر کے رہا کیا گیا جس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا بھی ایک فیصلہ موجود ہے۔
رہائی کیلئے 2014 کی پالیسی کو مجرمانہ طور پر نظر انداز کیا گیا
دوسری جانب بلقیس بانو کے وکیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ گجرات
حکومت نے معافی کی پالیسی 1992 کو استعمال کیا اور 2014 کی پالیسی
کو مجرمانہ طور پر نظر انداز کر دیا جو عصمت دری اور قتل کے مجرموں
کی رہائی پر پابندی لگا دیتی ہے۔ واضح رہے کہ جب بلقیس بانو کو دس سال
قبل زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا تو ان کی عمر صرف 21 سال تھی جب کہ
گجرات بھر میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو بیدردی سے قتل کیا گیا اور
محلے کے محلے جلا دیئے گئے تھے۔ یہ فسادات گودھرا ٹرین میں آتشزدگی
میں 59 ہندو یاتریوں ہلاک ہو گئے تھے اور جنونیوں نے اس کا الزام مسلمانوں پر عائد کیا تھا۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
بلقیس بانو نے ریپ کے مجرموں , بلقیس بانو نے ریپ کے مجرموں , بلقیس بانو نے ریپ کے مجرموں , بلقیس بانو نے ریپ کے مجرموں
= پڑھیں = دنیا بھر سے مزید تازہ ترین اور اہم خبریں