بَسْکہِ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا!

کالمز بلاگز فیچرز/ بَسْکہِ دشوار ہے ہر

نثار میں تری گلیوں کے اے وطن کہ جہاں 
چلی ہے رسم کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے

ملک سر سے پاؤں تلک بیرونی قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ معیشت تباہی کی حد کو چھو چکی ہے۔

قدرتی آفات نے بھی سر اٹھایا ہوا ہے۔ مہنگائی نے ستم کی آگ جلائی ہوئی ہے ۔عوام زندہ ہوتے ہوئے

بھی مردوں سے بد تر زندگی گزار رہے پیں۔ خزانہ خالی ہے اندرون و بیرون ملک کاسہ ء گدائی پھیلا کر

حکومت بھیک مانگ رہی ہے

کبھی معیشت ڈوبنے کے نام پر تو کبھی سیلاب زدگان کی امداد کے بہانے۔ ایسی ابتر صورت حال میں ہمارے سیاستدان اور حکمران انتہائی غفلت اور ڈھٹائی سے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور اقتدار ہتھیانے کی کوشوں میں سر گرداں نظر آتے ہیں۔عوام کو آٹامہنگا اور دستیاب نہ ہونے کے باعث دو وقت کی روٹی کے حصول میں سخت مشکل درپیش ہے لیکن اس طرف کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔

دوسروں کو نَصِیحت خود مِیاں فَضِیْحَت

وزیروں، مشیروں کی ایک فوج ہے جس پر قرضوں کی رقوم بیدردی سے لٹائی جا رہی ہیں۔ وزراء اور مشیروں کی تعداد کم کرنے کے بجائے بڑھائی جا رہی ہے اور پارٹی افراد کو نوازا جا رہا ہے۔ بھاری بھرکم کابینہ وغیرہ پر بھاری رقوم خرچ کی جا رہی ہیں۔ موجودہ حکمران جب اپوزیشن میں تھے تو عمران حکومت کے وزراء کے بار بار کے تبادلوں کو ہدف تنقید بناتے تھے کہ وزیر خزانہ، اطلاعات اور دیگرکو متعدد بار تبدیل کرنے سے معیشت خراب ہوتی ہے لیکن اب خود بھی وہی کام کر رہے ہیں۔ یعنی پہلےجسے ہندسے کا ماہر سمجھ کر وزیر خزانہ لگایا اب اسی مفتاح سے استعفی لے کر ن لیگ کے پرانے سقراط کو وزیر خزانہ نامزد کر دیا گیا ہے۔ اسحاق ڈار جو نواز شریف کے رشتہ دار اور سابق وزیر خزانہ بھی ہیں وہ اپنے اوپر بنے میں کیسز سے بھاگ کر لندن چلے گئے تھے اب پانچ سال کے وقفے سے حال ہی میں واپس پاکستان آگئے ہیں جنہیں شہباز شریف کی حکومت کے سبب مقدمے میں ریلیف بھی ملا اور وزارت خزانہ بھی بطور تحفہ عطاء کی گئی ہے۔

میاں نواز شریف کا اقتدار میں آنا اور جلا وطنی

سمجھ میں نہیں آتا خزانہ خالی ہے معیشت پٹ چکی ہے عمران حکومت بھی اسکی بہتری کیلئے فارن سے ماہرین

بلوا کر کوشش کرچکے ہیں لیکن ناکامی و شرمندگی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا،

اب ن لیگ بھی وہی کام کررہی ہے اور خالی ہاتھ معیشت کی بہتری اسے اسحاق ڈارکی شکل میں نظرآرہی ہے۔

ن لیگ اپنی نااہلی اور نا سمجھی سے متعدد بار ملا اقتدار کھو چکی ہے۔

مگر اسکے رہنماؤں خصوصا نواز شریف کو عقل نہیں آئی۔ جو ایک فوجی جرنیل کےذریعے سیاست وقیادت میں آئے لیکن جب کچھ زور پکڑا تو فوجی جرنیلوں سے ہی پنگا لینے لگ گئے۔

جس کی پاداش میں آج بھی غریب الوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ اور موجودہ حکومت کو باہر سے بیٹھ

کر کنٹرول کررہے ہیں اور وہاں سے بھی فوج کے خلاف وڈیو لنک کے ذریعے جوشیلی تقاریر کرتے ہیں۔

وہ بزعم خود ایک انقلابی لیڈر ہیں انہیں یہ خوش فہمی ہے کہ

عوام انکے لئے کسی بھی وقت سڑکوں پہ نکلنے کے لئے تیار ہیں لیکن پنجاب کی حالیہ ضمنی نشستوں پر

پی ٹی آئی سے شکست فاش پانے کے باوجود وہ سیاست  کے داؤ پیچ ابھی تک سمجھ نہیں پائے ہیں۔

اسحاق ڈار کو خزانہ کا قلمدان سونپنے کا نسخہ بھی انہی کا ہے۔

شاید وہ خود بھی پاکستان آنے کیلئے پرتول رہےہیں اور آنے والے عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی اور

اقتدار ملنے کی امید دل میں لئے بیٹھے ہیں لیکن سیاسی حالات و واقعات ان کے خلاف ہواؤں کا پتا دے رہے ہیں۔

انتخاب کی گھڑی/ سیاست یا کاروبار ۔۔؟

عمران خان نے اگرچہ اپنے تین چار سالہ دور میں معیشت کا بیڑہ غرق کیا ہے لیکن اس کا کیا، کیا جائے کہ عوام خصوصاً نوجوان ووٹرز ان پر دل و جان سے فدا ہیں جس کا ثبوت ان کے ملک بھر کے جلسوں کی کامیابی سے ملتا ہے۔ چنانچہ ایسی سیاسی صورت حال میں نواز شریف کو سمجھ سے کام لیتے ہوئے سیاست سے کنارہ کشی کر کے اپنے کاروبار پر توجہ دینا چاہئیے اور اپنے خاندان کو بھی اس میدان سے دور رکھنا چاہئیے تاکہ پی ٹی آئی کے انتقامی جذبے سے محفوظ رہ سکیں۔

خبروں بیانات اشتہارات اور نمائندگی کیلئے ہمارے خیبرپختونخوا کے بیورو چیف سے رابطے کیلئے وٹس ایپ بٹن کا استعمال کیجیے شکریہ

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ

بَسْکہِ دشوار ہے ہر

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز اور تبصرے ( == پڑھیں == )

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: