بریسٹ کینسر کے خاتمے کیلئے قدامت پسندانہ خاندانی رویوں کا خاتمہ کرنا ہوگا، وائس چانسلر
بریسٹ کینسر کے خاتمے
پاکستان وہ ملک ہے جہاں بریسٹ کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے اس بیماری کی شرح میں اضافے
کو روکنے کیلئے خاندانی رکاوٹوں کو ہٹانا ہوگا اوراگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ مرض پھیلتا ہی چلا جائیگا۔
= پڑھیں = خواتین سے جڑی مزید اہم اور معلوماتی خبریں
ان خیالات کا اظہار ویمن یونیورسٹی صوابی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر شاہانہ عروج کاظمی نے ویمن یونیورسٹی صوابی میں
چھاتی کے کینسر کی آگاہی کے سلسلے میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔۔
انہوں نے کہا کہ اب تک ایک رپورٹ کے اس جان لیوا بیماری سے ساڑھے تیرہ ہزار سے زائد خواتین
پاکستان میں ہلاک ہوئیں ہیں۔ اگر اس بیماری کا خاتمہ مقصود ہے تو قدامت پسندانہ خاندانی رویوں
کا خاتمہ کرنا ہوگا ورنہ یہ بیماری آنے والے سالوں میں مذید بڑھ جائے گی ۔
= — = تعلیم سے متعلق مزید خبریں (== پڑھیں ==)
اس موقع پر نارتھ ویسٹ ہسپتال پشاور کی ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ کی سربراہ ڈاکٹر شاندانہ کا کہنا تھا کہ
پاکستان میں بریسٹ کینسر سے زیادہ اموات ہونے کی بڑی وجہ اس مرض کے تشخیصی مراکز اور علاج کی
سہولیات کی کمی ہے۔ اس تناظر میں اس مرض میں کمی لانے کے لیے اسکریننگ سینٹرز مختلف شہروں میں قائم
کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے اور دوسری بات خواتین کو شرم کا دامن چھوڑنا ہوگا اگرانہیں
چھاتی میں کوئی تکلیف محسوس ہوتی ہے تو انہیں ڈاکٹر کے پاس پہلی فرصت میں جانا ہوگا کیونکہ بریسٹ کینسر
میں مبتلا نواسی فیصد خواتین معالج کے پاس اس وقت جاتی ہیں جب یہ کینسر پیچیدہ مرحلےمیں داخل ہوچکا ہوتاہے
اور انسٹھ فیصد خواتین میں تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب ان میں چھاتی کا سرطان ایڈوانس مرحلے میں داخل
ہوچکا ہوتا ہے۔سیمینار کے اختتام پر طالبات نے آگاہی واک کا اہتمام کیا
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ
بریسٹ کینسر کے خاتمے
بریسٹ کینسر کے خاتمے