ایک اور بنت حوا ‘درس گاہ’ میں بنی جنسی درندگی کا شکار
پشاور: بیورو چیف/ عمران رشید خان _ ایک اور بنت حوا
پاکستان کے
صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ کے قریب
سرڈھیری میں مہتمم مدرسہ کے بیٹے نے درسگاہ
میں مقیم پندرہ سالہ طالبہ کو زبردستی جنسی
درندگی کا نشانہ بنا ڈالا
پڑھیں۔ مردان میں گھریلوتشدد، جنسی ہراسیت، زیادتی کے شکار خواتین و بچوں کیلئے کمیٹی قائم
واقعہ کچھ یوں ہے کہ سرڈھیری میں طالبات کے مقامی مدرسہ کی افغان قبیلے سے تعلق رکھنے والی طالبہ مسمات (الف) جس کی عمر تقریباً پندرہ سال ہے اور وہ دوسرے درجے کی طالبہ ہے دینی علوم کے حصول کی خاطر اپنی بہن کے ہمراہ دیگر طالبات کی طرح جامعہ علوم للبنات میں مقیم تھی۔
متاثرہ طالبہ کے پولیس کو دیئے گئے بیان کے مطابق
مدرسہ کے مہتمم کے بیٹے قاسم نے اسے کسی بہانے پر درسگاہ سے متصل دوسری منزل پر اپنی رہائش بلایا اور رسی سے باندھ کر پندرہ سالہ معصوم طالبہ کو اپنی حوس کا نشانہ بناتا رہا،
لڑکی کے شور مچانے پر اس کی بہن دیگر طالبات کے ہمراہ دوسری منزل پر پہنچی تو وہ فرار ہوچکا تھا انہوں نے طالبہ کے رسی سے بندھے ہاتھ کھولنے کے بعد اسے نیچے مدرسے منتقل کردیا جہاں وہ روز تک خاموش رہی اور کسی کو کچھ نہ بتایا
پڑھیں۔ انصاف کی متلاشی ایک اور حوا کی بیٹی کی دہائی، سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل
ایف آئی آر درج کرلی گئی ملزم قاسم کی تلاش جاری
بعد ازاں متاثرہ طالبہ مدرسے سے چھٹی ملنے پر جب اپنی بہن کے ساتھ واپس اپنے گھر پہنچی تو اہل خانہ کو اپنے ساتھ ہونیوالی زیادتی کے بارے ساری روداد سنا دی جس کے بعد متاثرہ لڑکی کو مقامی پولیس اسٹیشن لے جایا گیا جہاں پر پولیس نے اسکی مدعیت میں مدرسے کے مہتمم کے بیٹے قاسم کے خلاف دفعہ 376 پی پی سی کے تحت مقدمہ درج کرکے سفاک ملزم کی گرفتاری کیلئے کوشش شروع کردی ہے۔
کہانی افغان دوشیزہ کی زبانی اردو ترجمہ کے ساتھ کلک کریں
اس سرخ رنگ کے ( ویڈیو ) پر
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
پڑھیں۔ یہ چراغ تلے اندھیرا کیوں ہے؟ پتوکی، پاپڑ فروش کی موت ایک دلخراش واقعہ
ایک اور بنت حوا ، ایک اور بنت حوا
عمران رشید آپ جس طرح معاشرے میں پھیلتے ایسے ناسوروں کی نشاندہی کر رہے ہیں یہ جہاد سے کم نہیں ۔ مدارس میں مستورات کیلئے مستقل خاتون مدرسین و ناظمین کا ہونا ضروری ہے ورنہ ایسے واقعات کو روکنا مشکل ہو گا
جی کوشش ہے کہ قلمی جہاد جاری رکھا جائے، بہت شکریہ 🌹 محترم برادر مظہر عمران سلمان صاحب۔