ایون فیلڈ ریفرنس ، مریم اور کیپٹن صفدر بری،سزائیں کالعدم،نااہلی بھی ختم
اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) ایون فیلڈ ریفرنس مریم صفدر بری
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور کیپٹن (ر )صفدر کی سزائیں کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں بری کردیا ،
اس کے ساتھ ہی مریم نواز کی نااہلی بھی ختم ہوگئی جبکہ عدالت عالیہ نے کہا ہے کہ آمدن سے زائد اثاثوں میں نواز شریف اور مریم نواز کا تعلق ثابت نہیں ہو رہا،
نیب عدالت کو مطمئن کرنے میں ناکام رہا،تفتیشی افسر کی رائے کو شواہد کے طور پر نہیں لیا جا سکتا،
جے آئی ٹی نے کوئی حقائق بیان نہیں کیے، صرف اکٹھا کی گئی معلومات دیں۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا جو کچھ دیر بعد سنایا گیا ،
احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز کو 7 سال، 20 لاکھ پانڈ جرمانے کے علاوہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔
دوران سماعت عدالت نے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر کو دلائل دینے کی ہدایت کی، مریم نواز کے وکیل امجد پرویز اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی روسٹرم پر آئے۔
پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر عثمان چیمہ نے دلائل دئیے تھے آج انکی طبیعت ٹھیک نہیں، عثمان چیمہ نہیں آ سکتے،
عدالت اجازت دے تو میں دلائل دوں، امجد پرویز نے کہا کہ سردار صاحب سے بہتر اس کیس میں اور کون دلائل دے سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بذریعہ صدارتی آرڈیننس منی بجٹ نافذ ، 70 ارب سے زائد نئے ٹیکس عائد
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ تفتیشی افسر کی رائے کو شواہد کے طور پر نہیں لیا جا سکتا، جے آئی ٹی نے کوئی حقائق بیان نہیں کیے، صرف اکٹھا کی گئی معلومات دیں۔سردار مظفر عباسی نے کہا کہ واجد ضیا ء نے یہ ڈاکومنٹس خود دیکھے اور اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا،
میں ڈاکومنٹس سے دکھائوں گا کہ یہ پراپرٹیز 1999 میں خریدی گئیں، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ ان پراپرٹیز کی خریداری کیلئے کتنی رقم ادا کی گئی؟
آپ اس سے متعلق ڈاکومنٹ دکھائیں، زبانی بات نہ کریں، کل کو یہ ساری چیزیں ججمنٹ میں آنی ہیں۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آف شور کمپنیوں نے اپارٹمنٹ کتنی قیمت میں خریدا؟
اپیل میں کام آسان ہوتا ہے کہ جو چیزیں ریکارڈ پر موجود ہیں انہی کو دیکھنا ہے۔
سردار مظفرعباسی نے کہا کہ حسن اور حسین نواز نے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دی،
26 جنوری 2017 کو یہ درخواست دی گئی تھی،
طارق شفیع کا بیان حلفی ریکارڈ پر رکھا گیا تھا، بیان حلفی میں گلف اسٹیل ملز کی فروخت کا بتایا گیا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ سپریم کورٹ نے واضح سوال اٹھایا تھا گلف اسٹیل مل بنی کیسے؟
طارق شفیع یہ دکھانے میں ناکام رہے تھے کہ وہ بزنس پارٹنر تھے،
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پراسیکیوشن زبانی بیانات کے علاوہ کیا دستاویزات سامنے لائی ہے؟
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ٹرسٹ ڈیڈ کی گواہی پر سزا دی گئی،
یہ بھی پڑھیں : بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ، شہریوں کا احتجاج
مان لیتے ہیں کہ یہ جعلی دستاویز ہے تاہم ساری پارٹیز مان رہی ہیں، ہو سکتا ہے دستاویز
غلط ہو، بعد میں تیار ہوا ہو۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ گواہ نے یہ شہادت دینی ہوتی ہے کہ یہ دستخط اسی بندے
کے ہیں ، کپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بطور گواہ سزا ہو سکتی ہے؟
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ٹرسٹ ڈیڈ کی بنیاد پر سزا دی گئی
کیا اصل ٹرسٹ ڈیڈ موجود ہے؟
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کیا نواز شریف، مریم نواز یا کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کبھی
گرفتار ہوئے؟ جس پر پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے جواب دیا کہ نہیں تینوں میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوئے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے مریم نواز کی بریت کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
کچھ دیر بعد جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے فیصلہ سنایا اس دوران
مریم نواز کو روسٹرم پر بلایا ۔
عدالت نے احتساب عدالت کی جانب سے سنائے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی چار
سال کے بعد اپیلیں منظور کرتے ہوئے انہیں بری کرنے کا حکم دیا اور انہیں سنائی گئی 7
سال کی سزا کالعدم قرار دیدی، اس کے ساتھ ہی ان کی نااہلی بھی ختم ہوگئی۔
ایون فیلڈ ریفرنس مریم صفدر بری
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،