پاکستانتازہ ترینخیبر پختونخواکالمز،بلاگز، فیچرز

انسانیت کی سرعام تذلیل یا ملزموں کی سہولت کاری، کونسا الزام درست؟

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather

انسانیت کی سرعام تذلیل یا ملزموں کی سہولت کاری، کونسا الزام درست؟

صوبائی دارالحکومت پشاور میں قانون کے رکھوالے کی قانون شکنی پر پولیس حکام نے نوٹس لے لیا۔

کھلم کھلا انسانی تذلیل کی ویڈیو منظرعام پرآئی تو سوشل میڈیا صارفین نے پولیس گردی کی شدید مذمت کی۔

ایک پولیس اہلکار قبیح فعل کو جائز ڈیوٹی سمجھتے ہوئے خود ویڈیو ریکارڈ کرتا دکھائی دے رہا ہے۔

پولیس حکام نے نوٹس لیتے ہوئے تھانہ انقلاب کے ایس ایچ او کو معطل کردیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مزکورہ تھانہ انچارج کو ملزمان کی سہولت کاری پر قصور وار قرار دیا گیا ہے۔

پولیس نے ملزم کا منہ کالا کرکے اسے گدھے پر بٹھا کر گھمایا

پشاور کے مضافاتی علاقہ کے تھانہ انقلاب کے ایس ایچ او نے اینٹیں چوری کرنے کے الزام میں ایک شخص کا منہ کالا کر کے اسے گدھے پر بٹھا کر گاؤں میں گھمایا تھا۔

خیبر پختونخوا کی مثالی پولیس کا کل اور آج ۔ ۔ ۔

خیبر پختونخوا پولیس نے جدید ٹیکنالوجی، عمدہ ترین ہتھیاروں، گولہ بارود، ہائی ٹیک گاڑیوں یا عالمی معیار کے کیمیونکیشن سسٹم جیسی سہولیات کی عدم دستیابی یا کمی کے باوجود دنیا کی چند ایسی پولیس فورسز میں خود کو شامل کر لیا جو عالمی سطع پر اپنی جرات و بہادری میں اپنی مثال آپ ہے، کے پی پولیس کے بلند جذبوں نے طاقتور دشمن کا سامنا کیا۔ اس طویل جنگ میں پولیس کے کانسٹیبل سے لیکر ڈی آئی جیز تک نے اپنی جانیں وطن پر قربان کیں اور اب بھی کر رہے ہیں۔

خود احتسابی اور سزا و جزا

یوں تو ملک بھر کی پولیس جرائم پیشہ عناصر سے یاری، کرپشن کے نت نئے طریقے ایجاد اور پولیس گردی کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی،

تاہم دیگر صوبوں کے مقابلے میں خیبرپختونخواکی پولیس کو عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے

کیونکہ دہشت گردی کےخلاف جنگ میں دنیا کی ایک دلیرو بہادر پولیس ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے دور حکومت میں کے پی پولیس اصلاحات، سیاسی مداخلت اور کرپشن کے خاتمے،

محکمے میں موجود کالی بھیڑوں کیخلاف بلا تفریق کارروائیاں اور پولیس کی اخلاقی تربیت کیلئے بہترین حکمت عملی اختیار کی گئی۔

جس پر عملدرآمد کے نتیجے میں خیبر پختونخوا پولیس کا وقار بلند ہوا،

تاہم یہ سب عارضی ثابت ہوا، مثالی پولیس اب زوال کی جانب گامز ن دکھائی دے رہی ہے،

عوام اور پولیس میں فاصلے بڑھتے جارہے ہیں،

اس کا سبب پولیس کا خود کو عوام سے اعلیٰ مخلوق سمجھنا، ذاتی و معاشی مفادات کو مقدم جاننا ہے۔

انقلابی پولیس کا اس قدر دیدہ دلیری کیساتھ ایک شخص کا منہ کالا کر کے اسے گدھے پر بٹھا کر گھمانا،

خود اس کی ویڈیو بنانا، پہلا واقعہ نہیں،

کیونکہ پولیس گردی کے اکثر واقعات سامنے نہیں آتے۔

جیسے تھانوں میں چوری رہزنی سمیت بااثر افراد کیخلاف ایف آئی آرز کا درج نہ کیا جانا۔

کمزور کی آواز دبانا زبان زد عام ہیں۔

فروری 2023 کو خیبر پختونخوا پولیس کے نئے سربراہ اختر حیات گنڈا پور نے تعیناتی کے

بعد پولیس سے خطاب میں اپنی فریاد لے کر تھانوں یا دفاتر میں آنیوالے سائلین کیساتھ اچھے

سلوک کے فوائد پر روشنی ڈالی، اچھے اخلاق سے پیش آنے، فوری مدد کرنے پر زور دیا،

عوامی اعتماد کو تقویت بخشی، تاہم اس پر عمل ہوتا دکھائی نہ دیا۔

خیبر پختونخوا میں ماضی میں ایک طویل دہشتگردی کا دور گزرا ہے کیا ہم اس سے کوئی سبق حاصل کر سکے؟

اس بات کا اندازہ پشاور پولیس لائنز کی مسجد میں ہونیوالے حملے کے وقت یا اسکے بعد کی صورتحال میں سامنے آچکا۔

کئی ایک کمزوریاں، خامیاں خود بخود ظاہر ہوئیں۔

صوبے کے حالات تو اب بھی ایسے نہیں کہ اسے امن کا گہوارہ کہا جا سکے۔

خدانخواستہ اگر حالات خراب ہوتے ہیں تو پھر ہم اپنی فورس پر توجہ دیں گے؟

جیسے سوات میں طالبان کے قبضے کے بعد کہا جاتا رہا ’’ کاش ہم نے پولیس کی بہترین تربیت کی ہوتی‘‘!۔

ماضی گواہ ہے محض بیانات، ماڈل تھانے بنانے سے پولیس افسران و اہلکاروں کی منفی سوچ و مزاج کو نہیں بدلا جا سکتا۔

اگر ہم واقعی تبدیلی کے خواہاں ہیں تو انصاف کے دوہرے معیار کی روایت کو توڑنا ہو گا۔

کیا انقلاب پولیس کو انسانی تذلیل پر صرف معطلی کی سزا کو قرین انصاف قراردیا جا سکتا ہے؟۔

انقلابی بہتری لانے کیلئے خود احتسابی اور محکمہ میں سزا و جزا کے عمل کا مضبوط قیام ناگزیر ہے۔

اعلیٰ حکام کا ماضی میں کئے گئے اقدامات دہرانے میں سنجیدگی اختیار کرنا ہی کئی مسائل کا حل دکھائی دے رہا ہے۔

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

انسانیت کی سرعام تذلیل یا ملزموں , انسانیت کی سرعام تذلیل یا ملزموں , انسانیت کی سرعام تذلیل یا ملزموں ,

انسانیت کی سرعام تذلیل یا ملزموں انسانیت کی سرعام تذلیل یا ملزموں , انسانیت کی سرعام تذلیل یا ملزموں ,

= پڑھیں = خیبر پختونخوا سے مزید اہم خبریں

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )

About Author

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather
Facebooktwitterredditpinterestlinkedintumblrmailby feather

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے