امریکا،چین مصنوعی ذہانت کی درپردہ جنگ، مستقبل میں کیا ہونیوالا ہے؟
بیجنگ: امریکا،چین مصنوعی ذہانت کی درپردہ جنگ،
مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں حالیہ پیش رفتوں سے امریکا اور چین کے درمیان فوجوں میں اس نئی ٹیکنالوجی کو مربوط کرنے اور اس سے جنگ کے میدان میں فائدہ اٹھانے کی ایک نئی دوڑ شروع ہو گئی ہے۔
انسانی مداخلت کے بغیر اہداف تک پہنچنے والے ہتھیاروں کی تیاری اولین ترجیح
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں ممالک کی ترجیحات میں ایسے ہتھیاروں کی تیاری شامل ہے جو انسانی مداخلت کے بغیر ہدف تک اپنا راستہ تلاش کر سکتے ہیں۔
امریکا اور چین دونوں مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈیوائسز تیار کر رہے ہیں،
جو سیٹلائٹ کی تصاویر سے اہداف کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
چائنا نیشنل یونیورسٹی آف ڈیفنس ٹیکنالوجی کے حالیہ تجربات میں ایک تجربہ کیا گیا جس میں درجنوں ڈرونز کے جھنڈ نے جیمنگ ٹیسٹ سگنلز کو کنٹرول کر لیا۔
امریکہ کی برطانیہ،آسٹریلیا کیساتھ مشترکہ مشقیں
امریکا نے اپریل میں برطانیہ اور آسٹریلیا کیساتھ مشترکہ مشقیں کیں
تاکہ زمینی گاڑیوں جیسے ٹینکوں، خود سے چلنے والی بندوقوں اور
بکتر بند گاڑیوں پر حملوں کو ٹریک کرنے اور ان کی نقل کرنے کے
لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے چلنے والے ڈرونز کا استعمال کیا جا سکے۔
اے آئی ٹیکنالوجی سے پریڈ کو ری ڈائریکٹ کیا گیا
منتظمین نے کہا ہے کہ انہوں نے AI پر مبنی رہنمائی سافٹ ویئر کو اپ ڈیٹ بھیج کر پرواز میں پریڈ کو ری ڈائریکٹ کیا۔
واشنگٹن ڈی سی میں جارج ٹان یونیورسٹی میں سینٹر فار سکیورٹی اینڈ
ایمرجنگ ٹیکنالوجی کے ذریعے سیکڑوں مصنوعی ذہانت سے متعلق
فوجی خریداری کے ریکارڈز کے حالیہ مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ
آٹھ ماہ کی مدت کے دوران امریکا اور چین کے تمام معروف معاہدوں کا
تقریبا ایک تہائی 2020 کو سمارٹ اور خود چلانے والی گاڑیوں کے لیے وقف کیا گیا تھا۔
یہ دونوں ممالک میں خریداری کے سب سے بڑے حصے کی نمائندگی کرتا ہے۔
روس یوکرائن جنگ میں ڈورن اور اے آئی ٹیکنالوجی کیلئے تجربہ گاہ
ایسا لگتا ہے یوکرین میں جاری جنگ کے دوران ڈرون کے وسیع پیمانے
پر استعمال نے مصنوعی ذہانت سے چلنے والی ڈرون ٹیکنالوجی کی حقیقی جانچ پر عمل کرنے کا موقع فراہم کیا۔
سینٹر فار سکیورٹی اینڈ ایمرجنگ ٹیکنالوجی کی طرف سے کی جانے والی
اس تحقیق میں پتا چلا ہے کہ دونوں ممالک میں خریداری کے معاہدوں میں
انٹیلی جنس، نگرانی اور جاسوسی کے لیے اے آئی ٹولز کا دوسرا بڑا حصہ ہے۔
اس میں ممکنہ اہداف کو تلاش کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال سیٹلائٹ کی تصویروں کا تجزیہ کرنا شامل ہے۔
دونوں ممالک کے اے آئی ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے اخراجات اربوں ڈالر تک پہنچ گئے
سینٹر نے اندازہ لگایا ہے کہ امریکا اور چین ہر ایک ملٹری ریسرچ و مصنوعی ذہانت کی ترقی پر اربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت میں حالیہ پیشرفت نے فوجی میدان میں اس کے استعمال کی
توقعات کو ہوا دی ہے اور اس خدشے کا باعث بنی ہے کہ امریکا چین کے پیچھے پڑ سکتا ہے۔
2021 میں چینی فوجی اشاعتوں نے حکام کو جنگ کے بارے میں ایک نقطہ نظر پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے دکھایا۔
امریکہ چین اور چین امریکہ کی کمزرویوں کی کھوج لگانے میں متحریک
جس میں امریکی کمزوریوں کی نشاندہی کرنے میں مدد کے لیے بڑے ڈیٹا
اور مصنوعی ذہانت میں پیش رفت کو مدنظر رکھنا اور پھر درست حملے
کرنے کیلئے اپنی فوج کی تمام شاخوں کو استعمال کرنا شامل ہے۔
ادھر پینٹاگان نے بھی اس مہینے کے شروع میں ایک ٹیم کا اجلاس منعقد کیا
تاکہ بڑے لینگویج ماڈلز جیسے جنریٹیو AI ٹولز کے استعمال کو دیکھا جا سکے۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
امریکا،چین مصنوعی ذہانت کی درپردہ جنگ، ، امریکا،چین مصنوعی ذہانت کی درپردہ جنگ، ، امریکا،چین مصنوعی ذہانت کی درپردہ جنگ، ، امریکا،چین مصنوعی ذہانت کی درپردہ جنگ، ، امریکا،چین مصنوعی ذہانت کی درپردہ جنگ، امریکا،چین مصنوعی ذہانت کی درپردہ جنگ، ،
= پڑھیں = دنیا بھر سے مزید تازہ ترین اور اہم خبریں
= پڑھیں = سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سے متعلق مزید اہم خبریں