افغان عوام کو جینے کا حق دیا جائے

کالمز بلاگز فیچرز/ افغان عوام کو جینے کا حق

افغانستان کی وزارت خارجہ کے باہر گزشتہ روز خودکش دھماکہ اسوقت ہوا جب اطلاعات کے مطابق وزارت خارجہ کی عمارت میں اعلی سطحی چائنیز وفد اور امارت اسلامی افغانستان کے حکام کے درمیان اہم اجلاس جاری تھا ، اس افسوسناک واقعےسے محض چند دن قبل میڈیا میں خبریں شائع اور نشر ہوئیں کہ افغانستان کے ایک حصے میں تیل کے بھاری زخائر دریافت ہوئے ہیں ،

افغانستان میں چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ مغربی طاقتوں کو کسی صورت برداشت نہیں ہے

افغان حکام اورچائنیز کمپنیوں کےدرمیان تیل نکالنے کا معائدہ ہوچکا ہے یا پھر یہ معائدہ حتمی شکل اختیار کرنیکےقریب ہے ،

ان خبروں کے منظر عام پر آتے ہی یہ خدشات محسوس کئیے جانے لگے کہ

عالمی طاقتیں اس پراجیکٹ کوناکام کرنے کیلئے کوئی مذموم ہتھکنڈہ استعمال کرسکتے ہیں لیکن یہ توقع ہرگز نہ تھی کہ

اتنی جلد کوئی کاروائی ہوسکتی ہے ،

بہرحال اس خودکش دھماکے میں 20سے زائد بےگناہ اورمعصوم انسانی جانوں کا ضیاع ہوا جسکی جتنی مذمت کی جائےکم ہے ،
افغانستان کی زمین میں سونا ، تانبہ، لیتھیم ، یورینیم کوئلہ اور نایاب قیمتی پتھروں کے وسیع خزانے پوشیدہ ہیں

ان خزانوں کی مالیت کئی ٹریلین ڈالر بتائی جاتی ہے ،

ان خزانوں پرقبضہ جمانے کیلئے عالمی طاقتوں نے افغانستان کی سرزمین کو 5 عشروں سے میدان جنگ بنایا ہوا ہے

جس میں اب تک لاکھوں کی تعداد میں معصوم عوام بشمول خواتین اور کمسن بچے اپنی
زندگیاں کھو بیٹھے ہیں ،

یقین کی حد تک قوی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ دو روز قبل افغان وزارت خارجہ کے باہر ہونے والا خودکش دھماکہ بھی تیل کے دریافت ہونے والے زخائر سے چانئیز کمپنیوں کو دور رکھنے کے لئیے کرایا گیا ہے ،

امریکہ ، برطانیہ اور اسرائیل خطے میں چینی اثرورسوخ میں اضافے کو ہرحال میں روکنا چاھتے ہیں اور اپنی پراکسیز کے زریعے اس مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس میں معصوم شہریوں اور سیکورٹی اداروں کا خون پانی کی طرح بہایا جاتا ہے ،

عالمی طاقتیں اسوقت جن "نان سٹیٹ ایکٹرز” کے زریعے قتل و غارت گری کرا رہی ہیں ان میں داعش نام کی تنظیم سرفہرست ہے ،

افغانستان سے انخلاء کے دوران امریکی ادارے سینکڑوں کی تعداد میں داعشی جنگجوؤں کو شام اور عراق سے کابل منتقل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ، افغان حکومت کو عالمی دنیا کی طرف سے عدم تعاون کے باعث کئی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ داعش کی عفریت سے نمٹنا تنہا کسی ملک کے بس کی بات نہیں ، یہ بات بھی طے ہے کہ خطے کا امن افغانستان کے امن سے جڑا ہے ایسے میں ایک پرامن افغانستان کے لئیے خطے کے ممالک جن میں چین ، روس ، پاکستان اور ایران اہم ہیں٫ کو افغانستان میں "نان سٹیٹ ایکٹرز” اور امن دشمنوں کے خلاف عملی تعاون کرنا ہوگا ،

اھل تشیع اور افغان حکومت کے مذاکرات کو بھی سبوتاژ کرنے کے لئیے خودکش حملوں کا سہارا لیا گیا ،


اس سے قبل افغانستان میں اھل تشیع اور افغان حکومت کے مابین خوشگوار تعلقات اور دوطرفہ تعاون بارے مذاکرات کو اسی طرح کی دھشتگردانہ کاروائیوں کے زریعے سبوتاژ کرنے کی متعدد کوششیں کی گئیں ، اطلاعات کے مطابق افغانستان میں اھل تشیع کے رہنما آیت اللہ محقق کابلی کے دفتر اور امارات اسلامی افغانستان کی حکومت کے مابین مذاکرات مثبت انداز میں آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں لیکن کسی بھی بڑے بریک تھرو کو روکنے کے لیئے کبھی اھل تشیع کی مسجد ، امام بارگاہ ، تعلیمی ادارے بازار یامسافر بس کو نشانہ بنایا جاتا ہے یا پھر اھلسنت کی مسجد سمیت حکومت کی کسی اہم شخصیت پر جان لیوا حملہ کراکے مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا کیا جاتا ہے ،

متعلقہ اہم کالمز بھی پڑھیں۔۔

پاکستان بھی کم و بیش اتنے ہی عرصے سے اسی صورتحال کا شکار رہا ہے تاہم پاکستان میں پولیس اور فوج کے جوانوں اور افسروں نے قربانیاں دے کر دھشتگردی کو شکست دی


افغانستان میں امارات اسلامی کی حکومت اپنےملک اورعوام کےوسیع ترمفاد کےپیش نظر زیر زمین خزانوں کو بروئے کارلانا چاھتی ہے ،

افغانستان میں چین کا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ مغربی طاقتوں کو کسی صورت برداشت نہیں ہے ،

چین ان خزانوں کی تلاش اور دریافت میں کھلے دل کیساتھ سرمایہ کاری کرناچاھتا ہے اسکے ساتھ ساتھ

چین سی پیک کوافغانستان تک توسیع دےکر اسے مالی ، معاشی اور دفاعی لحاظ سے مستحکم کرنےکا خواہشمند ہے لیکن!

مغربی طاقتوں کو یہ سب کچھ پسند نہیں ہے ،

مغربی طاقتیں چین کو افغانستان میں ناکام کرنے کے لیئے وہی تجربات دہرا رہے ہیں جو انہوں نے پاکستان ،

شام عراق ، لیبیا اور دیگر اسلامی ممالک میں آزمائے ہیں ،

ان کاروائیوں میں لسانی تعصبات ، مختلف قبائل میں کشیدگی پیدا کرنا اور فرقہ واریت کے ھتیار کو استعمال کرنا اہم ہے ، ضرورت اس بات کی ہے افغانستان کی عوام اور حکومت کو اپنے فیصلے کرنے کا حق تسلیم کیا جائے اور مغربی طاقتوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لئیے خطے کے اہم ممالک کو افغانستان کے ساتھ کھل کر کھڑا ہونا چاہئیے ،

افغان عوام کو جینے کا حق

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز اور تبصرے ( == پڑھیں == )

Ghani Ur Rehman

غنی الرحمان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سپورٹس رپورٹر ہیں۔ کھیلوں سے متعلق کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت سپورٹس رپورٹر خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: