اسلامی عقائد پر خوفناک حملہ

کالمز بلاگز فیچرز/ اسلامی عقائد پر خوفناک حملہ

2030 تک کا سفر طے کرنے کیلئے محض 8سال رہ گئے ہیں ، ان 8 برسوں میں آج کے مسلمان اور انکے عقائد میں جو خوفناک بگاڑ پیدا ہوچکا ہوگا آج کے دن عقل اسے تسلیم کرنے کو تیار نہیں اور نہ ہی یقین کیا جاسکتا ہے، مگر یہ ایک ذہرآلود حقیقت ہے کہ عالمی اسٹیبلشمنٹ اپنے مذموم مشن پر کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے ،

2021 کے آخری مہینوں میں وائیٹ ھاؤس (امریکہ) سے ایک خبر کو منظر عام پر لایا گیا ، اس خبر کو

ریلیز کرنیکا ایک مقصد دنیا بھر کے مسلمانوں کا ردعمل جاننا بھی ہوسکتا ہے جس کیخلاف کہیں سے بھی رائی

کے دانے کے برابر ردعمل نہیں آیا ،
خبر کے مطابق امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ سینیٹر ریکس ٹلرسن (rex tillerson ) نے سینٹ کی کمیٹی کو بریفنگ

دیتے ہوئے اعتراف یا انکشاف کیا کہ امریکہ اسلام کو” خالص” کرنے کے لیئے عملی اقدامات کا آغاز کرچکا ہے ،

اس ” خالص اسلام ” کا مقصد مسلمانوں کے اذہان اور انکی دینی تعلیمات سے تشدد کے عنصر کو نکال کر انہیں

پرامن مسلمان بناناہے ، اس "خالص اسلام ” کے نفاذ کیلئے سیلیبس بھی ہم نے بنایا ہےاور کتب بھی شائع کی ہیں

عرب ریاستوں کی مساجد کے آئمہ کو ہم ماہوار بھاری تنخواہیں اور مراعات دےرہے ہیں جو اپنے زیراثر مدارس

اور مسجدوں میں ہمارے سیلبس کے مطابق تعلیم دے رہے ہیں ،

” خالص اسلام ” کے نفاذ کو براہ راست وائیٹ ھاؤس سے مانیٹر کیا جارہا ہے جبکہ سعودی عرب میں ہمارا ایک

دفتر بھی ان تمام معاملات کو دیکھ رہاہے ، یقینا” یہ اسی منصوبے کا نتیجہ ہے کہ سعودی عرب جیسے ملک

میں سکولوں میں قرآن پڑھنے اور مساجد سے لاؤڈ سپیکر کے زریعے آذان دینے پر پاپندی عائد کردی گئی ہے

دوسری طرف برطانیہ میں اسکی خفیہ ایجنسی نے اھل تشیع کے لیئے آیت اللہ سمیت مجتہدین اور عمامے والوں کی

ایک بڑی کھیپ مارکیٹ میں متعارف کرادی ہے ، انکا مقصد نصیریت کو فروغ دینا ہے اور منبر سے کفریہ کلمات

کی ادائیگی کے علاؤہ شیعہ عقائد کو مسخ کرکے پیش کرنا ہے ،

اسی طرح عرب ریاستوں میں مذھب ابراھیمی متعارف کروادیا گیا ہے ، مذھب ابراھیمی کی بنیاد اس بات پر رکھی گئی ہے کہ یہودی ، عیسائی اور مسلمانوں سمیت سبھی لوگ ایک ہی آدم کی اولاد ہیں تو پھر مذاھب الگ الگ کیوں ،؟ لحذا تمام مذاھب کے پیروکار مذھب ابراھیمی کے جھنڈے تلے متحد ہو جائیں ، مذھب ابراھیمی کا مقدس مقام یروشلم رکھا گیا ہے ،


ان تمام نئی تبدیلیوں کا بنیادی ھدف اور مقصد مسلمانوں کے اذہان سے خاتم الاانبیاء اور اسلامک جہاد کے تقدس

اور وابستگی کو کم سے کم سطح پر لانا ہے ،عالمی اسٹیبلشمنٹ کا دعویٰ ہے کہ اگر ہم مسلمانوں کے

اذہان سے انکے آخری نبی صل اللہ علیہ وآل وصلعم کا تقدس اور وابستگی ختم کرنے میں کامیاب ہوگئے

تو دنیا غیر مذھبی بن جائے گی اور دنیا امن کا گہوارہ بن جائے گی ،
پاکستان کے تعلیمی نصاب میں وقتا” فوقتاً” خاندان رسالت مآب صل اللہ علیہ وآل وصلم کے بارے توھین آمیز مواد

کا شائع ہونا اور خاندان رسالت کے قاتلوں کو ھیرو کے طور پر پیش کرنا ہرگز انسانی غلطی نہیں بلکہ

عالمی منصوبے پر عملدرآمد کا حصہ ہے ،

قوی خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ 2030 یا 2032 تک نوجوانوں کی ایک بہت بڑی تعداد میں اسلامی عقائد

یکسر تبدیل ہوچکے ہونگے اسلامی ثقافت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا جاچکا ہوگا ،

رمضان المبارک کے مہینے میں بازاروں میں کھلم کھلا کھانا پینا ہوگا مگر روزہ ہوگا، نوجوان نماز تراویح سمیت پنجگانہ نمازوں سے دور بہت دور جاچکے ہونگے ، حلال حرام اور جائز ناجائز میں تفریق نہ ہونے کے برابر رہ جائے گی ، علماء کا مقام اور عزت برائے نام ہوگی ، محرم کے جلوسوں کے بارے پائے جانے والی عقیدت میلے میں تبدیل ہوچکی ہوگی ، عید الاالضحی کی قربانی برائے نام رہ جائے گی عمرہ حج وغیرہ بھی سیر و تفریح اور بزنس ٹورز میں تبدیل ہو سکتے ہیں ،
عالمی طاقتیں دنیا کو غیر مذھبی بنانے کی طرف جس تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں

اسے دیکھ کر اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مسلمانوں کے فرقوں کے اندر سے کئی نئے فرقے وجود میں آئیںگے

اور کچھ نئےمذاھب بھی متعارف کراکے نوجوانوں کو بری طرح ھیجان میں مبتلاء کیا جائے گا مگر 2030 کے

آس پاس پیدا ہونے والے بچے جب جوان ہونگے تو وہ مذھب سے مکمل لاتعلق اور بے بہرہ پائے جائیںگے،

انکی نظر میں نکاح ایک بے معنی چیز ہوگی اور وہ فرینڈ شپ کی زندگی کو ترجیح دیں گے ،

سسر بہو، دیور بھابھی، باپ بیٹی جیسے مقدس رشتے بھی بے معنی ہوچکے ہونگے ہم جنس پرستی ثقافت کا حصہ کہلائے گی ،
یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا کہ عالمی طاقتیں اپنے اھداف اپنے مقررہ شیڈول کے مطابق آسانی سے حاصل کر لیں گی ،عالمی طاقتوں نے اپنے یہ اھداف سو فیصد حاصل کرنے کے لیئے 2030 تک کا عرصہ مقرر کر رکھا ہے ،
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے علماء کرام ، اساتذہ اور دیگر طبقے اس طوفان سے نوجوانوں کو محفوظ رکھنے کے لیئے کیا کوئی قدم اٹھا سکیں گے ، ؟
یقینا” یہ ایک مشکل سوال ہے گزشتہ کئی مہینوں بلکہ کئی برسوں کے تجربات یہ بتاتے ہیں کہ ان حالات سے باخبر ہونے کے باوجود کسی بھی مکتبہ فکر کی طرف سے اب تک کوئی آواز نہیں اٹھائی گئی ،

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ

= پڑھیں = دنیا بھر سے مزید تازہ ترین اور اہم خبریں

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز اور تبصرے ( == پڑھیں == )

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: