استغفر اللہ، استغفر اللہ اور بس استغفر اللہ ( حصہ اول )
استغفر اللہ، استغفر اللہ
یقین کر لیجئے کہ اب تو چلتے پھرتے، اٹھتے بیٹھتے، سوتے جاگتے ایک ہی کلمہ زبان پر رہتا ہے، استغفر اللہ، استغفر اللہ اور بس استغفر اللہ اور یہ اسلئے کہ ہماری بخشش ہو جائے،
ورنہ تو شاید ہم نے قسم کھا رکھی ہے کہ ہم نے خود اپنے ہاتھوں سے خاکم بدہن اپنے اس ملک کو اجاڑنا ہے کیونکہ جب عقل جواب دے جائے اور سر پر پاگل پن سوار ہو جائے تو ایسی ہی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے۔
کوئی حد ہوتی ہے الٹے سیدھے کام کرنے کی، یہاں تو سب کچھ ہی الٹا نظر آرہا ہے،
اقبالؒ نے سو فیصد درست ہی تو فرمایا تھا کہ
تمہاری تہذیب آپ اپنے خنجر سے خودکشی کریگی
جو شاخ نازک پہ آشیانہ بنے گا ناپائیدار ہو گا
ہم نے اپنے آج کے کالم کا عنوان ” استغفر اللہ ” اسلئے چُنا کہ اب ہم سے اپنے اس پیارے اور بہت ہی مقدس وطن کی یہ حالت نہیں دیکھی جاتی۔
ہمارے نام نہاد سیاستدانوں نے شروع دن سے پوری قوم کو ایسی ایسی
الجھنوں میں الجھا رکھا کہ سلجھنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
تیری میری کے جھگڑوں سمیت بلاناغہ کئی کئی ” کٹے” کھول دیے جاتے ہیں،
کبھی آڈیو لیکس تو کبھی ویڈیو لیکس کبھی یہ لیکس تو کبھی وہ لیکس، ہمیں تو پورا نظام ہی لیک نظر آتا ہے،
کوئی پتہ نہیں چلتا کس وقت کون سی شے لیک ہو جائے،
پڑھیں : شطرنج اور تماشائی !
یہ لیک کرنیوالے بھی کوئی اور نہیں ہوتے وہی ہوتے ہیں جو ہم نوالہ و ہم پیالہ ہوتے ہیں،
ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے، جب ایک سے مفادات پورے ہو جاتے ہیں
تو پھر اس تھالی میں چھید کر کے سب کچھ لیک کر دیتے ہیں،
پھر اسے پھدک کر دوسرے کی تھالی چاٹنا شروع کر دیتے ہیں،
اور پھر اس تھالی میں بھی سوراخ ڈال کر دوسرے کا سارا مال لیک کر کے کسی تیسرے کی جھولی میں جا بیٹھتے ہیں۔
آخر کار ان ہیکرز اور تھالی کے بینگنوں کے بھی تو ذاتی مفادات ہوتے ہیں،
مزید پڑھیں : جھوٹی سازش، سچی سازش
ان پر کیسے نظر رکھی جا سکتی ہے؟ اور انہیں کیسے کیفر کردار تک پہنچایا جا سکتا ہے؟
یہ کام اور ان کا سراغ لگانا تو انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے،
لیکن بے چارے عوام کہاں جائیں، ہر طرف الزامات کی بوچھاڑ اور ایک
دوسرے کو گندا کرنا گویا اب سیاستدانوں کا تو وتیرہ اورنصب العین بن چکا ہے،
بے چارے عوام ان دونوں، تینوں بلکہ لاتعداد فریقوں کی اُچھل کود میں ہر لحظہ مضطرب و متردد نظر آتے ہیں،
پھر اندر کا انتشار، بغاوت اور خود سے لڑنے کا عمل انہیں عملاً پاگل بنا کر رکھ دیتا ہے،
یہ بھی پڑھیں : بَسْ کہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا !
ہم خود پچھلے دو تین ماہ سے اپنے اوپر چار قُل دم کر کے گھر سے نکلتے ہیں،
کئی بار ہم فٹ پاتھ پر پیدل چہل قدمی کیلئے نکلتے ہیں تو کوئی کھلنڈرا ون ویلنگ
کا مظاہرہ کرتے فٹ پاتھ پر آ گزرتا ہے اور ہمیں بھاگم بھاگ اپنی جان بچانا پڑتی ہے،
اجل کا فرشتہ ہمیں اور اس مادر پدر آزاد کھلنڈرے کو چھو کر چلا جاتا ہے،
مگر مجال ہے کہ جو جدید دور کے بے حس لڑکوں کو کوئی احساس یا پچھتاوا ہو،
سڑکوں پر بھی روز روز کے حادثات منہ پھاڑ پھاڑ کر کہہ رہے ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ ( ۔۔۔۔۔ جاری ۔۔۔۔۔ ) ۔۔۔۔۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )