ارشد شریف قتل کیس: ابتک کی اہم تفصیلات منظرعام پر۔۔،
کالمز بلاگز فیچرز/ ارشد شریف قتل کیس:
ارشد شریف کی موت سر اور دائیں پھپھروں میں گولیاں لگنے سے ہوئی، پوسٹ مارٹم رپورٹ
پاکستانی سینئر صحافی اینکر پرسن ارشد شریف شہید کا پمز ہسپتال میں آٹھ رکنی میڈیکل بورڈ نے پوسٹمارٹم کرنے کے بعد رپورٹ پیش کردی ہے۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق لاش کا اندرونی و بیرونی تفصیلی معائنہ کیا گیا، ارشد شریف کی موت سر اور دائیں پھیپھڑے پر گولیاں لگنے کے باعث ہوئی ، میڈیا رپورٹس کے مطابق گولیاں لگنے کے بعد نصف گھنٹے تک وہ زندہ رہے۔
ارشد شریف کی پوسٹمارٹم رپورٹ ارسال کرنیکی درخواست پر کینیا حکومت کی خاموشی
سینئرصحافی ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے متعلق نئی معلومات منظر عام پر لائی گئی ہے، کینین حکام کے مبینہ مشکوک کردار اور پولیس کے تجدید بیان سے کیس کے حوالے سے شک و شبہات میں اضافہ ہوا ہے تو دوسری جانب انکے قتل کا معاملہ مزید پیچیدہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔
سینئر تجزیہ کاروں کی جانب سے صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے وجود پربھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔۔، یہ قتل کینیا کی پولیس نے انجام دیا یا نہیں۔۔؟ ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ارشد شریف کا پوسٹ مارٹم کینیا میں ہوا یا نہیں۔۔۔؟ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ کینیا میں پرفارم کیا گیا ہے تو پھر رپورٹ کیوں جاری نہیں کی گئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پمز ہسپتال اسلام آباد کے ڈاکٹر نے کینیا کی حکومت سے پوسٹ مارٹم رپورٹ طلب کی لیکن! درخواست کا جواب نہیں دیا گیا۔
پہلی گولی کار سے چلائی گئی جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کی ، پولیس تجدید بیان
کینیا کی پولیس کے بدنام زمانہ جنرل سروس یونٹ (جی ایس یو) کا کہنا تھا کہ ڈرائیور نے مبینہ طور پر روڈ بلاک کی خلاف ورزی کی تو شناخت کی غلطی سے پولیس نے فائرنگ کی جس سے صحافی کے سر میں گولی لگنے سے اسکی موت ہوئی جبکہ کینیا کی ایک میڈیا رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پولیس کے تجدید میں فائرنگ کے تبادلے کا ذکر کیا گیا جس میں ایک پولیس افسر کے زخمی ہونے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا جس نے جائے وقوعہ پر موجود دیگر شوٹروں کے بارے میں شبہات پیدا کیے تھے۔ اطلاعات کے مطابق کینیا کی پولیس ٹیم کو ارشد شریف کو لے جانے والی گاڑی سے گولیاں لگیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس ٹیم کی جانب سے مہلک فائرنگ شروع کرنے سے پہلے گاڑی سے پہلی گولی چلائی گئی۔
ارشد شریف کا لیپ ٹاپ اور موبائل کہاں ہے؟
تجزیہ کاروں نے مقتول صحافی کے برآمد ہونے والے موبائل فون اور لیپ ٹاپ کے بارے میں بھی سوالات کیے جو کینیا میں خود ساختہ جلاوطنی کے دوران اس کی سرگرمیوں اور نقل و حرکت کے بارے میں حقائق سے پردہ اٹھا سکتے ہیں۔
کینیا کی حکومت کیجانب سے یہ بات سامنے نہیں آئی کہ صحافی کا پوسٹ مارٹم بھی ہوا ہے یا نہیں کیونکہ تاحال نہ تو پوسٹ مارٹم رپورٹ دکھائی گئی اور نہ ہی مقتول ارشد شریف کا برآمد شدہ لیپ ٹاپ اورموبائل فون فراہم نہیں کیا جبکہ ڈرائیور خرم احمد اور اسکے بھائی وقار احمد بھی پراسرار طور پر غائب ہوچکے ہیں جس سے صحافی کی موت پر شکوک و شبہات بڑھ گئے ہیں۔
خرم اور وقار احمد کون اور کہاں رہتے تھے؟
دونوں بھائی کراچی میں ڈیفنس کے علاقے میں رہائش پذیر تھے، میڈیا رپورٹس کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ دونوں بھائی خرم اور وقار کچھ عرصے سے ملک سے باہر ہیں جبکہ خرم اور وقار کے والد ایک روز پہلے ڈیفنس کراچی کا یہ مکان چھوڑ کر کہیں چلے گئے ہیں۔
وقار احمد اور خرم احمد سے تفتیش کی ضرورت ہے، ترک صحافی
ترکی کے صحافی علی مصطفیٰ نے لکھا کہ، "وقار احمد اور خرم احمد سے تفتیش کی ضرورت ہے کیونکہ ارشد شریف کے قتل میں ملوث دو اہم ملزمان ہیں میزبان ڈرایئور وقار احمد خاص طور پر ایسا لگتا ہے کہ وہ کلیدی کردار ہے، ارشد شریف نے مارے جانے سے چند گھنٹے قبل وقار احمد کی ملکیت والی AMMODUMP شوٹنگ رینج کا دورہ کیا – پولیس کی فائرنگ سے بچ جانے والا ڈرائیور خرم احمد، وقار احمد کا بھائی ہے، جو AMMODUMP شوٹنگ رینج کے مالک ہے جہاں ارشد قتل ہونے سے پہلے جا رہا تھا اور جہاں اس کی لاش کو قتل کرنے کے بعد پہنچایا گیا تھا
وقوعہ کی رات 9 بجے شوٹنگ رینج سے تین گولیاں چلنے کی آواز سے بیدار ہوا
کینیا کے سب سے بڑے اخبار’دی نیشن ‘ کے مطابق اموڈمپ کیونیا ایک تفریحی مقام ہے جس میں شوٹنگ رینج بھی ہے۔کانٹاکورا کے ذیلی مقام کے اسسٹنٹ چیف میتھیاس کاموکورو کا گھر اس شوٹنگ رینج کے پاس واحد رہائشی کمپاؤنڈ ہے، اور یہ اس جگہ سے چند میٹر کے فاصلے پر ہے جہاں سے فائرنگ ہوئی۔
اس نے اخبار کو بتایا کہ وہ رات 9 بجے تین گولیوں کی آوازوں سے بیدار ہوئے لیکن انہوں نے یہ سمجھا کہ یہ جی ایس یو کے تربیت یافتہ افراد کی طرف سے ہے اس لئے وہ سو گیا تھا۔ صبح مجھے گاؤں والوں نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں نے کل رات ڈاکوؤں کو گولی مار دی ہے
خرم احمد اور اسکے بھائی تک پاکستانی ہائی کمشنر کو بھی رسائی حاصل نہیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیا میں صحافی ارشد شریف کے میزبان دونوں بھائیوں کینیا کی سکیورٹی فورسز کو اسلحہ سپلائی کرنیکا کاروبار کرتے ہیں اور پولیس کے جنرل سروس یونٹ کے افسران کی امووڈیم میں میزبانی بھی کرتے ہیں تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ کینیا کی پولیس نے ابھی تک خرم احمد کو نہیں پکڑا جو مبینہ طور پر مقتول صحافی کو لے جانے والی گاڑی چلا رہا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر کو بھی خرم احمد تک رسائی نہیں دی گئی۔
متعلقہ خبریں بھی پڑھیں
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ
= پڑھیں = دنیا بھر سے مزید تازہ ترین اور اہم خبریں
ارشد شریف قتل کیس: