اتوارکو ملک کا فیصلہ ہوگا، مزید تگڑا ہو کر سامنے آونگا، وزیراعظم
اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) اتوارکو ملک کا فیصلہ
وزیراعظم نے قوم سے اپنے خطاب میں کہا ہے کہ اتوار کو عدم اعتماد پر جو بھی فیصلہ آئے گا
میں اس کے بعد مزید تگڑا ہو کر سامنے آوں گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں قوم سے براہ راست خطاب کر رہا ہوں۔
پاکستان ایسے وقت میں ہے جہا ں ہمارے سامنے دو راستے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم وہ پہلی نسل ہیں جو آزاد ملک میں پیدا ہوئے۔
ہمارے والدین اس وقت پیدا ہوئے جب انگریز قابض تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ خود لوگوں کو انگریزوں کی غلامی برا لگتا تھا۔
ہمیں بچپن سے بتایا گیا تھا کہ خودداری ایک آزاد قوم کی نشانی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب میں نے سیاست شروع کی تو منشور میں تین چیزیں رکھیں
،پہلے انصاف، دوسرا انسانیت اور تیسری چیز خودداری تھی۔
غلامی چاہے پیسوں کی ہو یا دوسری چیزوں کی وہ شرک ہے۔
اللہ اگر میرے اندر ایمان نہی ڈالتا تو میں سیاست میں نہی آتا۔
میرے پاس سب کچھ تھا تو مجھے سیاست میں آنے کی کیا ضرورت تھی؟
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان کی اونچ نیچ دیکھی ہے۔
پاکستان کی مثالیں دی جاتی تھیں۔ جنوبی کوریا سے لوگ سیکھنے کیلیے آتے تھے۔
ملائشیا کے شہزادے سکول پڑھنے پاکستان آتے تھے اور میرے ساتھ پڑھے۔
وزیراعظم نے کہا کی میں نے پاکستان کو ذلیل ہوتے دیکھا ہے۔
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانیوں کو ذلت ملی۔
جو پاکستانیوں نے قربانیاں دیں وہ امریکہ اور نیٹو سمیت کسی ملک نے نہی دی۔
وزیراعظم عمران خان نے ‘میں آج آپ کے پاس یہ ساری بات کرنے کے لیے اس لیے آیا ہوں کہ
ابھی ہمیں 8 مارچ یا اس سے پہلے 7 مارچ کو ہمیں امریکا نے نہیں باہر سے ملک سے
مطلب کسی اور ملک سے پیغام آتا ہے۔
میں اس لیے پیغام کی بات کر رہا ہوں، یہ ایک کسی آزاد ملک کے لیے جس طرح کا ہمیں پیغام آیا ہے،
یہ ہے تو وزیراعظم کے خلاف ہے لیکن یہ ہماری قوم کے خلاف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے سب سے زیادہ تکلیف یہ نہیں ہے،
یہ واضح لکھا ہوا ہے کہ جناب اگر عدم اعتماد کا ان کو پہلے سے پتہ تھا،
ابھی عدم اعتماد درج نہیں ہوئی تھی، اس کا مطلب یہ جو ہورہا تھا
یہ ان کے باہر کے لوگوں سے رابطے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ اس میں مزیدار چیز یہ ہے کہ پاکستان کی قیادت یا پاکستان کی حکومت کے خلاف نہیں،
صرف عمران خان کے خلاف ہے، لیکن پاکستان کو معاف کردیں گے
اگر عمران خان عدم اعتماد ہار جاتا ہے یعنی عمران خان کے خلاف ناکام ہوجاتی ہے
تو پاکستان کو ایک مشکل وقت کا سامناکرنا پڑے گا۔
یہ سرکاری دستاویز ہےیہ کہا گیا کہ اگر عمران خان وزیراعظم رہتا ہے تو
ہمارے تعلقات بھی خراب ہوں گے اور آپ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا قوم سے سوال ہے کہ کیا ہماری یہ حیثیت ہے؟
22 کروڑ کی قوم کی؟
کیا ہمیں کوئی باہر کا ملک، کوئی وجہ نہیں بتا رہا،
ایک چیز بتائی کہ عمران خان نے کوئی اکیلا فیصلہ کیا روس جانے کا،
حالانکہ روس جانے کا فیصلہ تھا وزارت خارجہ، عسکری قیادت کی مشاورت تھی،
پرانے سیکریٹر خارجہ کو اسی کمرے میں بلایا تھا ان سے مشاورت کرکے گئے تھے۔
عمران خان نے کہا کہ پھر انہوں نے لکھا کہ جب تک وہ ہے ہمارے تعلقات اچھے نہیں ہوسکتے،
وہ اصل میں یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ جب جائے گا تو عمران خان کی جگہ دوسرے آئیں گے
تو ان سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، میں اپنی قوم کے سامنے یہ چیز رکھنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ میرا آج آپ سے بات چیت کرنے کا مقصد یہ تو نہیں ہے کہ باہر سے کوئی ملک یہ کہے کہ ہاں ہمیں آپ کی خارجہ پالیسی نہیں پسند،
پتہ نہیں کوئی کیا وجہ بتارہا ہے کہ روس کیوں گئے؟
وہ یورپی لیڈرز بھی روس چلے گئے لیکن خاص پاکستان کو کہ آپ کیوں گئے
کہ جیسے ہم ان کے نوکر ہوں۔
اتوارکو ملک کا فیصلہ