آﺅ کھیلیں‘ اسمبلی اسمبلی
آﺅ کھیلیں‘ اسمبلی اسمبلی
جی ہاں، فی الحال تو یہی کھیل جاری و ساری ہے، کون جانے کہ وطن عزیز میں سیلاب کی تباہ کاریاں اور تین چار کروڑ پاکستانیوں کا بے گھر ہونا، ہر طرف پانی ہی پانی، کھڑی فصلیں تباہ و برباد، آئندہ فصلوں کے لئے زمین تیار، مواقع اور نہ ہی بیج، اگر ملا بھی تو اس طرح کہ جس کی ” لاٹھی اسی کی بھینس“ اور حسبِ روایت کسان دھکے کھا رہے ہیں، پھر کھاد کا ملنا بھی ناممکن ہے اور اس سلسلے میں بھی وہی پرانی روش، ایسے حالات میں تو پتھر دل انسان بھی موم ہو جاتا ہے، لیکن یہاں الٹی گنگا بہہ رہی ہے کہ حکمران، سیاستدان اسمبلی اسمبلی کھیل رہے ہیں، حتیٰ کہ ایک جماعت کے ترجمان تو انتہائی باوقار انداز میں فرماتے نظر آئے کہ ہم تو ٹیسٹ میچ کھیل رہے ہیں، ابھی ٹونٹی ٹونٹی کا چھکا تو ہم نے لگایا ہی نہیں ہے وغیرہ وغیرہ اور ۔ ۔ ۔ وغیرہ۔
سُوچنا جرم نہیں ہے
خیالی صاحب سے شکوہ کیا کہ محترم ایسے میں وطن عزیز کی معیشت اور دیگر معاملات کیسے چلیں گے؟ جبکہ وطن عزیز کے سیاستدان تو اقتدار کے حصول کیلئے اپنی اپنی ڈفلی بجا رہے ہیں۔
خیالی صاحب نے پہلے تو ہمیں اپنی بھیانک اور خوفناک آنکھوں سے گھورتے رہے اور ایک ٹھنڈی سانس لیتے ہوئے بولے! ۔ ۔ ۔
اے احمق اورگھامڑ شیخو جی، تم ۔ ۔ ۔ تم کس دنیا میں رہتے ہو، اب نیا زمانہ ہے نیا چلتن ہے۔
سیاست کے رنگ بدل گئے ہیں۔ قوم کا نام لے کر نہ جانے کیا کچھ بولا جا رہا ہے،
کیونکہ قوم نے تو ان کو ووٹ دے کر اپنی جان و مال اور حقوق کے تحفظ کیلئے ایوانوں میں بھیجا،
لیکن سیاستدان حسب روایت اپنی دھن میں مگن ہیں۔
شطرنج اور تماشائی !
حالانکہ وطن عزیز میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر پوری دنیا کو احساس ہوا،
انسانیت کے ناطے اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری اور دیگر ممالک نے بھی قدم بڑھاتے ہوئے وطن عزیز کی سسکتی قوم کو امداد کی شکل میں سہارا دینے کی کوشش کی،
اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری جب پاکستان تشریف لائے تو اپنے خطاب میں برملا کہا کہ پاکستان اور پاکستانی قوم کو اس وقت سنگین معاشی حالات کا سامنا ہے،
جمہوریت اور آمریت دونوں سگی بہنیں ۔ ۔ ۔؟
تمام دنیا پاکستانی قوم کی مدد کرے، اسی تقریب میں بلاول بھٹو نے بھی ایک تجوزی دی کہ وطن عزیز کے تمام سیاستدان ایک دو سال کیلئے اپنی سیاست کو بھول کر پاکستانی قوم کی خدمت کو اولین فریضہ بنا لیں تو ہم بہت جلد اس مشکل گھڑی سے نکل آئیں گے۔
مگر۔ ۔ ۔ کسی کے کان پرجوں تک نہیں رینگی بلکہ بڑے بڑے جلسے ہی اس قوم کا مقدر ٹھہرا، جو کہ آج تک جاری و ساری ہیں۔
ایسے میں پوری دنیا بھی دیکھ رہی ہے کہ ہم جس قوم کی امداد کیلئے سنجیدہ ہیں۔
اسی قوم کے لیڈر صرف اور صرف اقتدار کے حصول کیلئے پوری قوم کو بھلا بیٹھے ہیں۔
ملک میں آخر کیا ہو رہا ہے؟
خیالی صاحب کچھ دیر کیلئے خاموش ہوئے اور ایک لمبی سانس لے کر بولے، کیا ہو گا؟ اس قوم کا۔ ۔ ۔
قوم کا قصور صرف اتنا ہے کہ انہوں نے اپنا قیمتی ووٹ دے کر یہ یقین کر لیا کہ وطن عزیز میں بھوک، بیروزگاری ختم ہو جائے گی۔
سیلاب سے متاثرہ لوگ آج تک کھلے آسمان کے نیچے بغیر چھت سردی سے سسک رہے ہیں۔
ان کے پاس خوراک ہے، نہ لباس، اور چادر اور چاردیواری بھی میسرنہیں،
ایسے میں ہمارے مسیحاﺅں کی وہی روش جاری ہے،
صوبہ پنجاب میں ایک بار پھر اسمبلی اسمبلی کھیلنے کا کھیل جاری ہے،
حکمران وطن عزیز میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال سے بے خبر ہو چکے ہیں،
بلاول بھٹو زرداری کی تجویز انتہائی قابل توجہ ہے، لیکن کیا کیا جائے،
سیاستدان قوم کے دُکھ بھلا کر وہی کھیل کھیل رہے ہیں کہ ’’ آﺅ کھیلیں اسمبلی اسمبلی ‘‘ قوم جائے بھاڑ میں۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
آﺅ کھیلیں‘ اسمبلی اسمبلی ، آﺅ کھیلیں‘ اسمبلی اسمبلی ، آﺅ کھیلیں‘ اسمبلی اسمبلی
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )