آٹا بحران۔۔۔
کالمز بلاگز فیچرز/ آٹا بحران۔۔۔
پورے پاکستان میں اٹے کی قلت اور مہنگائی سے لوگ پریشان ہیں ۔صوبائی و وفاقی حکومتیں ایک دوسرے کو ذمہ دار قرار دے کر دامن جھاڑ رہی ہیں۔جیو نیوز نے تازہ ترین خبر دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جکومتوں نے ملوں کو کم گندم فراہم کی ۔اسلئے مارکیٹ میں اٹے کی قلت پیدا کر دی گئی اور قیمت آسمان سے باتیں کرنے لگی۔
شاید حکومتی عہدیداروں کو منظورنظر ڈیلروں کو نوازنا تھا۔ ادھر چاروں صوبوں میں لوگ سرکاری سستے آٹے کیلئے لائنوں میں لگ کر خوار ہور ہے ہیں وہاں خراب کوالٹی کے اٹے کے لئے ایک انار سو بیمار کی سی صورت حال ہے۔
خبروں کے مطابق شہری فریاد کر رہے ہیں کہ پورا پورا دن قطار میں کھڑے رہنے کے باوجود اکثر افراد کو اٹا بھی نہیں مل پاتا اور دیہاڑی کرنے سے بھی رہ جاتے ہیں۔
انتہائی روہانسی صورت بنا کر یہ لوگ فریاد کر رہے ہیں کہ اشیائے خورو نوش کی قیمتیں انتہائی زیادہ ہونے کے باعث بچوں کا پیٹ پالنا نا ممکن ہو گیا ہے
بعض افراد کے مطابق آٹا غریب کی بنیادی خوراک ہے۔ اگر یہ ہی میسر ہو تو پیاز اور چٹنی کیساتھ پیٹ کا دوزخ بھرا جا سکتا ہے۔
لیکن فی الوقت یہ 160,170 روپے کلو میں بک رہا ہے جو غریب کی خرید سے باہر ہے۔
ادھر خیبرپختونخوا کے ایک وزیر کا وڈیو میں دعویٰ ہے کہ صوبے میں نہ تو گںدم کی کمی ہے اور نہ آٹے کی۔
ہماری حکومت آٹے پر اربوں روپے کی سبسدی دے رہی ہے جو غریبوں کے لئے ہے، امیروں کے لئے نہیں۔ درست کہا ہو گا لیکن کیا حکومت بحران سے نمٹنے کے لئے غریبوں کی تعداد کے مطابق انتظام کر رہی ہے؟۔
اگر ہاں تو پھر سستے آٹے کے لئے اتنی لمبی قطاریں کیوں لگ رہی ہیں۔۔۔؟
خاطر خواہ آٹا دستیاب ہے تو لوگوں کے کپڑے کیوں تار تار ہو رہے پیں، اور وہ زخمی کیوں ہو رہے ہیں؟۔
پھر انتہائی افسوسناک امریہ کہ لوگ آٹے کے حصول اور دو وقت کی روٹی کیلئے خوار ہو رہے ہیں
اور یہ موصوف وفاقی حکومت کے لتے لے رہے ہیں یعنی اس نازک موقع پر بھی جناب سیاست فرما رہے ہیں۔
یہ تو وہی بات ہوئی ۔ ۔ ۔ ماروں گھٹنا پھوٹے آنکھ
اگر آپ کو واقعی عوام کی اس حقیقی تکلیف کا احساس ہے
تو فوری طور پر ڈی سی کوئٹہ کی طرح سرکاری سیل پوائنٹس
قائم کر کے عوام کو سستے اٹے کی فراہمی یقینی بنائیے
صرف تقریریں کرنے سے مسائل حل نہیں ہو تے۔
آٹا بحران۔۔۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ