آخر کب تک۔۔۔؟

آخر کب تک۔۔۔؟

صوبہ خیبر پختونخوا میں "محافظ” کسی جگہ مبینہ کریمنلز تو کہیں امن دشمنوں کے

نشانے پر ہیں اس حوالے سے وزارت داخلہ کے چار روز قبل چاروں صوبوں کو جاری مراسلے میں سکیورٹی الرٹ رکھنے، اور چوکنا رہنے کی واضح ہدایات کے باوجود بھی

، امن دشمن کامیاب رہے ہ

صحافی قتل، آئی جی پنجاب نے سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی

پیر کی صبح صوبائی دار الحکومت پشاور اور کوہاٹ میں پیش آنے والے یکے بعد دیگر دو

خونی واقعات جو کہ اپنے ساتھ نہ صرف پیادے ہی چھین کر لے گئے بلکہ دو گھروں میں

صف ماتم اور دو خاندانوں کو ہمیشہ کے لئے اپنے پیاروں کے غم میں رلانے کے لئے بھی

چھوڑ گئے ایسے واقعات کے رونماء ہونے کا باعث مبینہ غفلت ، بے قدری یا پھر تربیتی

معیار میں کمی ہے_

لاہورانارکلی میں بم دھماکہ، 3 جاں بحق، 28 زخمی

اس حوالے سے تو کے پی کے پولیس کے سربراہ و دیگر حکام ہی جانتے ہوں گے_

پہلا واقعہ پیر کے روز کوہاٹ کے علاقے ڈھل بہزادی میں پولیو قطرے پلانے والی ٹیم کے

محافظ پر حملے کی صورت میں پیش آیا جس میں پولیس اہلکار شہید ہوگیا_

تاہم شہید کا جسد خاکی نفری کے آنے تک زمین پر ہی پڑا رہا سوشل میڈیا پر شہید کی

خون میں لے پت لاش کی تصاویر دیکھ کر ذہن میں ساغر لدھیانوی صاحب کا شعر گردش

کرنے لگا_

ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

پولیو ٹیم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکار نے اپنی جان دیکر پولیو فی میل ورکرز کو

بچالیا،

پولیو فی میل رضاکاروں میں خوف و ہراس ، مہم کا پہیہ جام کرسکتی ہے

خدا ناخواستہ اگر اس دہشتگردانہ حملے کی زد میں ورکر آجاتیں تو ایک بڑا مسئلہ پولیو

مہم میں فی میلز ورکرز کے حصہ لینے سے دستبرداری کی شکل میں پیش آسکتا تھا_

لاہور پریس کلب کے باہر دن دیہاڑے ٹارگٹ کلنگ، معروف کرائمز رپورٹر قتل

اسی طرح پیر کی صبح ارمڑ میانہ میں اشتہاری مجرم کو گرفتار کرنے کے لئے پولیس کے

چھاپے کے دوران ایک پولیس اہلکار کی شہادت تربیت ، نفری اور وسائل کی کمی کی

غمازی کرتی ہے ،

جوہر ٹائون دھماکہ ، مجرموں کو9,9بار سزائے موت

دیکھا جائے تو دونوں واقعات میں پولیس اور عوام کو نقصان ہوا ، سوال یہاں یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا

اس قسم کے دونوں واقعات پہلی مرتبہ ہوئے ، آخر ایسے واقعات کی روک تھام کیسے ممکن

ہوسکتا ہے۔۔؟

قارئین : ہماری کاوش پسند آئے تو شیئر ، اپڈیٹ رہنے کیلئے فالو کریں

 

آخر کب تک۔۔۔؟ ،آخر کب تک۔۔۔؟ ،آخر کب تک۔۔۔؟

 

سانحہ سیالکوٹ وطن عزیز کے دشمنوں کی چال سمجھنے کیلئے کافی

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: