پاکستان ، آئی ایم ایف ورچوئل مذاکرات میں ڈیڈلاک ،جائزہ اجلاس میں پیرتک توسیع
اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) آئی ایم ایف ورچوئل مذاکرات ڈیڈلاک
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (انٹرنیشنل مونیٹری فنڈ) سے 96 کروڑ ڈالرز قرض کی اگلی قسط کے حصول کے معاملے پر پاکستان کے ورچوئل مذاکرات آئندہ پیر تک ہونگے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جائزہ مذاکرات جاری ہیں۔
مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف نے پاکستان کی طرف سے حالیہ ٹیکس ایمنسٹی پر اعتراضات اٹھائے ہیں،
آئی ایم ایف کو بجلی و پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے متعلق بھی تحفظات ہیں،
ٹیکنیکل لیول کے مذاکرات کے بعد آ ئی ایم ایف کیساتھ پالیسی سطح کے مذاکرات بھی ہوں گے۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات کی کامیابی پر پاکستان کو 96 کروڑ ڈالرز کا قرض ملے گا،
جبکہ پاکستان آئی ایم ایف سے منظو رشدہ 6 ارب ڈالرز قرض کا 50 فیصد حاصل کر چکا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک سینئر حکومتی عہدیدار نے بتایا اہم پالیسی امور پر تعطل کے پیش نظر دونوں فریقین کے درمیان و ر چوئل مذاکرات کے اختتام کے بجائے اس میں پیر تک توسیع کردی گئی ہے،
6 ارب ڈالر کے توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے ساتویں جائزے پر گفتگو کا آغاز 4 مارچ کو ہوا تھا۔
مذاکرات کا حصہ رہنے والے عہدیدار کے مطابق آئی ایم ایف کی ٹیم نے اہم اصلاحات پر حکومت کے ایک قدم آگے، دو قدم پیچھے کے نقطہ نظر پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے
جو بجٹ پر سنگین اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
ایک اور عہدیدار نے بتایا پاکستان نے دسمبر کے آخر تک کے اہدا ف پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا
لیکن حالیہ بجٹ کے ا قد ا ما ت تباہ کن سمت کی جانب جاتے نظر آتے ہیں۔
اسلام آباد میں موجود نمائندہ آئی ایم ایف نے درخواست کے باو جود معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
بجٹ سے متعلق ٹیکس ایمنسٹی، پیٹر ولیم مصنوعات پر سبسڈی اور بجلی کی قیمت پر عمومی سبسڈی بجٹ کے تین اہم شعبے ہیں۔
ریونیو اور اخراجات کے درمیان خلا ہے، رواں مالی سال کے اختتام پر جون تک خسار ے کا خلا 25 ارب روپے کے ہدف سے بڑھ کر تقریباً 650 ارب روپے تک پہنچ جائیگا۔
آئی ایم ایف مشن نے چھٹے جائزے کے معاہدے کے ایک حصے کے طور پر حکو مت کی طر ف سے
متعارف کرائی گئی تیسری ٹیکس ایمنسٹی اسکیم پر سوالات اٹھائے ہیں
تاکہ نو ماہ سے تعطل کا شکار ایک ارب ڈالر کے قرض کی قسط کو بحال کیا جا سکے۔
وزیر خزانہ شو کت ترین اور گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی جانب سے تحریری بیان میں کہا گیا ہے.
ہم مزید ٹیکس ایمنسٹی نہ دینے کے اپنے عزم کی توثیق اور نئے ترجیحی ٹیکس یا چھوٹ جا ری
کرنے کی مشق سے گریز کرتے ہیں۔
حکومتی ٹیم نے ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا دفاع کرتے ہوئے کہا یہ ٹارگیٹڈ اور رینگ فینس تھی.
تاکہ روزگار کے مواقع پیدا اور برآمدات کو بڑھانے کیلئے مینو فیکچرنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جاسکے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن نے کہا اگر قیمتوں میں یہ کمی کم آمدن اور کمزور طبقے کے افراد
کیلئے کی جاتی تو وہ اس کٹوتی کو جائز قرار دے سکتے تھے لیکن مجموعی کمی اہداف کے مطابق
نہیں ،
اور تمام شہریوں کیلئے ہے۔حکومت نے کم قیمتوں کو برقرار رکھنے کیلئے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں
کو قیمتوں میں فرق کے دعوؤں کی ادائیگی کیلئے پہلے مہینے یعنی مارچ کیلئے 20 ارب روپے کی
سبسڈی کی منظوری دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : آئی ایم ایف سے جان خلاصی ، حکومت کا عوام سے رجوع کا فیصلہ
آئی ایم ایف نے بجلی کے نرخوں میں 5 روپے فی یونٹ کمی کی عمومی سبسڈی پر بھی شدید تشو یش
کا اظہار کیا ہے.
جو تقریباً 15 ماہ تک بڑھائے گئے تھے،آئی ایم ایف کا خیال ہے 15 مہینوں میں حاصل ہونیوالے
اضافے کو ایک ہی جھٹکے میں ختم کر دیا گیا۔
ایک اہلکار نے کہا حکو مت نے حالیہ توسیعی پالیسی اقدامات کو تبدیل کرنے کا کوئی اشارہ دیا اور نہ
ہی فنڈ نے کوئی لچک دکھائی۔
پاکستان کو اب تک 6 ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پروگرام میں سے 3 ا ر ب ڈالر سے زائد رقم موصول
ہوچکی ہے،
جو 39 ماہ پر محیط ہے اور جو رواں سال ستمبر میں ختم ہوجائیں گے۔
آئی ایم ایف ورچوئل مذاکرات ڈیڈلاک